مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 964
وَعَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاﷲِ بْنِ الشِّخِّیْرِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ اَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَھُوَ یُصَلِّی وَلِجَوفِہٖ اَزِیْرٌ کَاَزِیْرِ الْمِرْجَلِ یَعْنِی یَبْکِیْ وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَالَ رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِیْ صَدْرِہٖ اَزِیْرٌ کَاَزِیْرِ الرَّحٰی مِنَ البُکَاءِ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَارَوَی النِّسَائِیُ الرَّوَایَۃَ الْاُوْلٰی وَ اَبُوْدَاؤدَ الثَّانِیَۃَّ۔
رونے سے نماز باطل نہیں ہوتی
اور حضرت مطرف ابن عبداللہ بن شخیر اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں ایک روز سرور کونین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے اور آپ ﷺ کے اندر سے دیگ کے جوش جیسی آواز آرہی تھی یعنی رسول اللہ ﷺ رو رہے تھے اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ ﷺ کے سینہ سے چکی کی سی رونے کی آواز آرہی تھی۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رونے سے نماز باطل نہیں ہوتی ہدایہ میں اس مسئلے کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے کہ اگر کوئی آدمی نماز میں بہت روئے اور دوزخ یا عذاب وغیرہ کے ذکر اور یاد سے متاثر ہو کر آہ کرے یا بآواز روئے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور اگر کوئی آدمی کسی جسمانی درد اور تکلیف کی شدت کی وجہ سے آہ کرے یا بآواز بلند روئے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔
Top