مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 956
وَعَنْ رِفَاعَۃَ ابْنِ رَافِعٍ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنْصَرَفَ فَقَالَ مَنِ الْمُتَکَلِّمُ فِی الصَّلٰوۃِ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَھَا الثَّانِیَۃَ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَھَا الثَّالِثَۃَ فَقَالَ رِفَاعَۃٌ اَنَا یَا رَسُوْلَ اﷲِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہٖ لَقَدْ اِبْتَدَرَھَا بِضْعَۃٌ وَثَلَاثُوْنَ مَلَکًا اَیُّھُمْ یَصْعَدُبِھَا۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی )
نمازی چھینکنے کے بعد حمد بیان کرنا
اور حضرت رفاعہ ابن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں نے سرور کونین ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی نماز کے درمیان مجھے چھینک آگئی میں نے یہ کلمات حمد کہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہ کَمَا یُحِبُّ رَبَّنَا وَ یَرْضٰی تمام تعریف اللہ کے لئے ہے بہت زیادہ تعریف بہت پاکیزہ یعنی خالص بابرکت) اور برکت کی گئی جیسی (تعریف) کہ دوست رکھتا ہے ہمارا رب اور پسند کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ جب نماز پڑھ چکے تو (ہماری طرف) متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ نماز میں باتیں کرنے والا کون ہے؟ رسول اللہ ﷺ کی ناراضگی کے خوف) سے کوئی نہیں بولا پھر آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ یہی فرمایا جب بھی کوئی نہیں بولا جب تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے یہی فرمایا تو رفاعہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے (میں نے دیکھا ہے) کہ تیس سے زیادہ فرشتے ان کلمات کو لے جانے میں جلدی کر رہے تھے کہ ان میں سے کون پہلے اس کو لے جائے۔ (جامع ترمذی، ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
ابن مالک (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز میں چھینکنے والے کے لئے حمد بیان کرنا جائز ہے لیکن اولیٰ یہ ہے کہ حمد دل میں کہے یا خلاف اولیٰ سے بچنے کی خاطر چھینک کے بعد سکوت اختیار کرے جیسا کہ شرح منیہ میں مذکور ہے۔
Top