مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 953
وَعَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ نَّابَہُ شَیْ ءٌ فِیْ صَلٰوتِہٖ فَلْےُسَبِّحْ فَاِنَّمَا التَّصْفِےْقُ لِلنِّسَآءِ وَفِیْ رَوَاےَۃٍ قَالَ اَلتَّسْبِےْحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِےْقُ لِلنِّسَآئِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نماز میں کسی خاص موقعہ پر اشارہ کیا جا سکتا ہے
اور حضرت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جس آدمی کو نماز میں کوئی بات پیش آئے تو اسے چاہئے کہ وہ سبحان اللہ کہے اور دستک دینا یعنی تالی بجانا عورتوں کے لئے مخصوص ہے اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ فرمایا سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے مخصوص ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے (مخصوص) ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ حالت نماز میں اگر کوئی خاص واقعہ پیش آجائے مثلاً کوئی آدمی گھر میں نماز پڑھ رہا ہے اور باہر دروازے پر اسے کسی نے آواز دی یا کسی نے گھر میں آنے کی اجازت طلب کی اور اسے معلوم نہیں کہ صاحب خانہ نماز پڑھ رہا ہے اور باہر دروازے پر اسے کسی نے آواز دی پھر یہ کہ گھر میں کوئی دوسرا آدمی ایسا موجود نہیں ہے جو باہر کی آواز کا جواب دے تو ایسی صورت میں مرد نمازی کو چاہئے کہ وہ بآواز بلند سبحان اللہ کہہ کر نماز میں مشغول ہونے کا اشارہ کر دے۔ اسی طرح اگر کوئی عورت نماز پڑھ رہی ہو تو مذکورہ بالا صورت میں اس کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ سبحان اللہ نہ کہے بلکہ تالی بجادے تاکہ باہر سے آواز دینے والا سمجھ لے کہ گھر میں صرف عورت موجود ہے اور وہ بھی نماز پڑھ رہی ہے۔ عورتوں کو سبحان اللہ کہنے سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ جس طرح وہ خود غیر مردوں کے سامنے نہیں آسکتی اسی طرح وہ اپنی آواز بھی غیر مرد کو نہیں سنا سکتی۔ اور ایسے موقعہ پر عورتوں کے لئے تالی بجانے کا بھی ایک طریقہ ہے وہ یہ کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر ماری جائے۔ ایک ہاتھ کی ہتھیلی کو دوسرے ہاتھ کی ہتھیلی پر نہ مارا جائے جیسا کہ گانے والیاں تالی بجاتی ہیں کیونکہ اس طرح تالی بجانے سے نماز فاسد ہوجائے گی۔
Top