مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 942
وَعَنْ عُمَرَ بْنُ نِ الْخَطَّابِ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنَمُوْا غَنَائِمَ کَثِیْرَۃٍ وَاسْرَعُوْا الرَّجْعَۃَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّالَمْ یَخْرُجْ مَارَأَیْنَا بَعْثًا اَسْرَعُ رَجْعَۃٍ وَلَا اَفْضَلَ غَنِیْمَۃً مِنْ ھٰذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ھَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی قَوْمٍ اَفْضَلَ غَنِیَمَۃً وَاَفْضَلَ رَجْعَۃً قَوْمًا شَھِدُوْ اصَلَاۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ جَلَسُوْ ا یَذْکُرُوْنَ اﷲَ حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَاُوْلٰئِکَ اَسْرَعُ رَجْعَۃً وَافْضَلَ غَنِیْمَۃً رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ وَحَمَّادُ ابْنُ اَبِیْ حُمَیْدٍ الرَّاوِی ھُوَ ضَعِیْفٌ فِی الْحَدِیْثِ۔
نماز فجر کے بعد ذکر کی فضیلت
اور امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک موقع) رحمت عالم ﷺ نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا چناچہ وہ لشکر (فتح و کامیابی کے بعد) بہت زیادہ مال غنیمت لے کر بہت جلد (مدینہ) واپس لوٹ آیا، ہم میں سے ایک آدمی نے جو لشکر کے ساتھ نہیں گیا تھا کہا کہ ہم نے تو ایسا کوئی لشکر نہیں دیکھا جو اس لشکر کی طرح اتنی جلدی واپس آیا ہو اور اپنے ساتھ اتنا مال غنیمت بھی لایا ہو! (یہ سن کر) سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی جماعت کے بارے میں نہ بتلاؤں جو مال غنیمت میں اور جلد واپسی میں اس لشکر سے بھی بڑھی ہوئی ہے تو سنو وہ جماعت وہ ہے جو فجر کی نماز ( کی جماعت) میں حاضر ہوئی ہو اور پھر سورج نکلنے تک بیٹھی ہوئی اللہ کا ذکر کرتی رہی ہو، یہی وہ لوگ ہیں جو جلد واپس آنے اور مال غنیمت لانے میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں۔ (یہ روایت ترمذی نے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کے ایک راوی حماد ابن ابوحمید ضعیف ہیں)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اس لشکر کے لوگوں کو صرف دنیا کی دولت ملی جو فانی ہے اور اس جماعت کے لوگوں کو تھوڑی سی دیر میں بہت زیادہ ثواب ملا جو باقی رہنے والا ہے جیسا کہ رب العزت کا ارشاد ہے۔ آیت (مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ ) 16۔ النحل 96) جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ فانی ہے اور جو کچھ اللہ جل شانہ کے پاس ہے وہ باقی ہے۔ لہٰذا اس جماعت کے لوگ نہ صرف یہ کہ مال غنیمت کے اعتبار سے اس لشکر کے لوگوں سے افضل ثابت ہوئے بلکہ جلد واپس لوٹنے میں بھی ان سے بڑھے رہے۔
Top