مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 939
وَعَنْ زَیْدِ ابْنِ ثَابِتٍ قَالَ اُمِرْنَا اَنْ نُسَبِّحَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ ثَلَاثًا وَّثَلَاثِیْنَ وَ نَحْمَدَ ثلَاثًا وَّثلَاثِیْنَ وَنَُکَبِّرَ اَرْبَعًا وَّثلَاَثِیْنَ فَاُتِیَ رَجُلٌ فِی الْمَنَامِ مِنَ الْاَنْصَارِ فَقِیْل لَہُ اَمَرَکُمْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ تُسَبِّحُوْا فِیْ دُبُرِکُلِّ صَلَاۃٍ کَذَا وَکَذَا قَالَ الْاَنْصَارِیُّ فِی مَنَامِہٖ نَعَمْ قَالَ فَاجْعَلُوْھَا خَمْسًا وَعِشْرِیْنَ وَاجْعَلُوْا فِیْھَا التَّھْلَیْلَ فَلَمَّا اَصْبَحَ غَدًا عَلٰی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَافْعَلُوْا۔( رواہ احمد بن حنبل والنسائی والدارمی)
نماز کے بعد کی تسبیح
اور حضرت زید ابن ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم ہر نماز کے بعد سبحان اللہ تینتیس مرتبہ الحمد اللہ تینتیس مرتبہ اللہ اکبر چونتیس مرتبہ کہیں (حضرت زید فرماتے ہیں کہ ایک دن) ایک انصاری نے ایک فرشتہ خواب میں دیکھا فرشتے نے اس نصاری سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اتنی تسبیح پڑھو؟ اس انصاری نے کہا کہ ہاں! فرشتے نے کہا کہ ان تینوں کلمات (کے پڑھنے) کی تعداد پچیس مقرر کرو اور اس کے ساتھ لا الہ الا اللہ بھی پچیس مرتبہ مقرر کرلو (تاکہ سو کا عدد پورا ہوجائے) جب صبح ہوئی تو انصاری رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے خواب سے آگاہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس پر عمل کرو۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن نسائی، دارمی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد اس پر عمل کرو کی مراد غالباً یہ ہوگی کہ جس طرح تمہیں تسبیح پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اس طرح بھی پڑھو اور جس طرح فرشتہ نے خواب میں بتایا ہے اس طرح بھی پڑھ لیا کرو اور یہ بھی چونکہ ذکر کا ایک طریقہ ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اس کی توثیق فرما دی، اگر رسول اللہ ﷺ تقریر یعنی توثیق نہ فرماتے تو محض خواب اس سلسلے میں حجت نہ ہوتا۔
Top