مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 935
وَعَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ اَمَرَنِی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ اَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ۔ (رواہ احمد بن حنبل و ابوداؤد و النسائی و البیہقی فی الدعوات الکبیر)
ہر نماز کے بعد معوذات پڑھنے کا حکم
اور حضرت عقبہ ابن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھوں۔ (مسند احمد بن حنبل و سنن ابوداؤد، سنن نسائی، بیہقی)

تشریح
معوذات قرآن کی ان سورتوں کو کہتے ہیں جن کی ابتداء میں اعوذ کا لفظ ہے یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس یہاں ان دونوں سورتوں کے لئے معوذات جمع کا صیغہ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ اقل جمع دو ہیں اور بعض علماء نے کہا ہے کہ قل ھو اللہ اور قل یا ایھا الکافرون بھی معوذات میں تغلیبًا داخل ہیں یعنی قل اعوذ برب الناس کو امتیاز دے کر سب کو معوذات سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ان دونوں سورتوں کی ابتداء میں اعوذ کا لفظ نہیں ہے۔ گویا اس قول کے مطابق آپ نے چار سورتوں یعنی قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس، قل ھو اللہ اور قل یا یھا الکافرون کے پڑھنے کا حکم دیا تھا۔
Top