مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 923
وَعَنْ سَمُرَۃَ قَالَ اَمَرَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ نَرُدَّ عَلَی الْاِمَام وَنَتَحَابَّ وَاَنْ یُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَی بَعْضٍ۔ (ابوداؤد)
سلام پھیرتے وقت جواب کی نیت
اور حضرت سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ سلام پھیرتے وقت امام کے سلام کے جواب کی نیت کریں، ہم آپس میں محبت رکھیں اور ایک دوسرے کو سلام کریں۔ (ابوداؤد)

تشریح
پہلے حکم کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی جب سلام پھیریں تو اس وقت وہ یہ نیت کریں کہ ہم امام کے سلام کا جواب دے رہے ہیں، اس کی شکل یہ ہوگی جو مقتدی امام کے دائیں جانب ہوں وہ تو دوسرے سلام میں، جو مقتدی بائیں جانب ہوں وہ پہلے سلام میں اور جو مقتدی امام کے مقابل ہوں وہ دونوں سلام میں امام کے سلام کے جواب کی نیت کریں اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جب امام سلام پھیرے تو وہ بھی اس وقت یہ نیت کرے کہ میں مقتدیوں کو سلام کر رہا ہوں۔ دوسرے حکم کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان آپس میں یعنی نمازیوں اور اللہ کے تمام بندوں سے محبت کریں، ان کے ساتھ خوشی خلفی، مروت اور اچھے اخلاق سے پیش آئیں۔ تیسرے حکم کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح امام سلام پھیرتے وقت مقتدیوں پر سلام کی اور مقتدی سلام پھیرتے وقت امام کے سلام کے جواب کی نیت کرتے ہیں اسی طرح تمام مقتدی نماز میں سلام پھیرتے وقت آپس میں ایک دوسرے کو سلام کی نیت کریں۔ اس طرح کہ دائیں طرف سلام پھیرتے وقت دائیں جانب کے مقتدیوں کی نیت کریں اور بائیں طرف سلام پھیرتے وقت بائیں جانب کے مقتدیوں کی نیت کرنی چاہیے۔ اور ہر نمازی کو چاہئے کہ وہ دونوں سلام میں ملائکہ کی بھی نیت کرے کیونکہ احادیث میں اس کا حکم بھی دیا گیا ہے اور حنفیہ کے بعض علماء نے تو کہا ہے کہ یہ سنت ہے گو دوسرے حضرات نے اسے ترک کیا ہے۔
Top