مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 922
وَعَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُسَلِّمُ فِی الصَّلَاۃِ تَسْلِیْمَۃً تِلْقَاءَ وَجْھِہٖ ثُمَّ یَمِیْلُ اِلَی الشَّقِّ الْاَیْمَنِ شَیْئًا۔ (رواہ الترمذی)
رسول اللہ ﷺ کے سلام کا طریقہ
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نماز میں ایک سلام پھیرتے تھے سامنے کے رخ پھر تھوڑا سا منہ کو دائیں جانب پھیرتے تھے۔ اس طرح آپ ﷺ سلام پورا فرماتے تھے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ سلام پھیرتے تھے تو یہ طریقہ اختیار فرماتے تھے کہ سلام کی ابتدا قبلہ رخ کرتے تھے درمیان میں دائیں جانب اس قدر چہرہ مبارک پھیرتے تھے کہ رخسار مبارک کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی جیسا کہ پہلی روایتوں میں گذر چکا ہے اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نماز میں صرف ایک ہی سلام دائیں جانب پھیرتے تھے چناچہ حضرت امام مالک (رح) اسی حدیث کے پیش نظر فرماتے ہیں کہ نماز میں صرف ایک ہی سلام مشروع ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنفیہ، حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم کے ہاں متفقہ طور پر نماز میں دوسلام یعنی دائیں اور بائیں دونوں جانب مشروع ہیں۔ کیونکہ اس سلسلہ میں بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرنا چاہیے۔ اب اس حدیث کی تاویل ان ائمہ ثلاثہ کی جانب سے یہ کی جاتی ہے کہ ایک سلام تو آپ ﷺ بلند آواز سے کہتے تھے اور دوسرا سلام آہستہ آواز سے، اس لئے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے یہاں بلند آواز سے کہے جانے والے سلام کا اعتبار کیا ہے اور صرف اسی ایک کو ذکر کیا۔
Top