مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 918
عَنْ عَطَاءِ الْخُرَسَانِیِّ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُصَلِّی الْاِمَامُ فِی الْمَوضِعِ الَّذِیْ صَلٰی فِیْہِ حَتّٰی یَتَحَوَّلَ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَقَالَ عَطَاءُ الْخُرَسَانِیُّ لَمْ یُدْرِکِ الْمُیِغْرَۃَ۔
فرض کے بعد سنتیں پڑھنے کے لئے جگہ بدل لینی چاہئے
حضرت عطاء خراسانی (رح) حضرت مغیرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا امام اس جگہ نماز نہ پڑھے جہاں نماز پڑھ چکا ہے بلکہ وہاں سے سرک جائے اس روایت کو ابوداؤد نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ عطاء خراسانی کی ملاقات حضرت مغیرہ ؓ سے (ثابت نہیں ہے لہٰذا یہ حدیث منقطع ہے۔

تشریح
یہاں یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ جس جگہ فرض نماز پڑھی گئی ہے اسی جگہ سنتیں نہ پر ھی جائیں بلکہ اس جگہ سے ذرا ہٹ کر اور جگہ بدل کر دوسری جگہ سنتیں پڑھی جائیں اس سلسلہ میں یہ بات جان لیجئے کہ اس حدیث سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم خاص طور پر امام ہی کے لئے ہے مقتدی اس میں شامل نہیں ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ یہ حکم مجموعی طور پر امام اور مقتدی سب کے لئے ہے۔ فرض اور سنتیں دونوں ایک ہی جگہ پڑھنے سے منع یا تو اس لئے کیا گیا ہے کہ کوئی آنے والا یہ گمان نہ کرے کہ نمازی ابھی فرض نماز ہی پڑھ رہا ہے یا اس لئے کہ دونوں جگہیں قیامت کے روز پروردگار کے سامنے نمازی کی اطاعت گزاری کی گواہی دیں جس سے اس کے مرتبے میں اضافہ ہو۔ ملا علی قاری (رح) نے لکھا ہے کہ بعض علماء کا قول ہے کہ یہ حکم ان فرض نمازوں کے بارے میں ہے جن کے بعد سنت موکدہ ہیں اور جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں نہیں پڑھی جاتیں جیسے فجر و عصر تو ان کے بارے میں یہ حکم نہیں ہے مگر بعض علماء کی یہی رائے ہے کہ حکم تمام نمازوں کے بارے میں یکساں طور پر ہے۔
Top