مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 898
وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْبَخِیْلُ الَّذِیْ مَنْ ذُکِرْتُ عِنْدَہ، فَلَمْ یُصَّلِّ عَلَیَّ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَرَوَاہُ اَحْمَدُ عَنِ الْحُسَیْنِ ابْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمَا وَقَالَ التِّرْمِذِّیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ غَرِیْبٌ۔
درود نہ بھیجنے والا بخیل ہے
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا بخیل وہ آدمی ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا (یعنی میرا نام لیا گیا) اور اس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا (جامع ترمذی) اس حدیث کو امام احمد نے حسین ابن علی سے نقل کیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایک بخیل تو مال کا ہوتا ہے کہ وہ مال کی خواہش کی وجہ سے اپنی جبلت طبعی کے تقاضہ پر بخل کرتا ہے کہ کسی کو اپنا مال نہیں دیتا مگر بڑا بخیل وہ آدمی ہے جوا پنی طبعی کسل و غفلت اور سستی کے غلط تقاضے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کے نام پر اپنی زبان اور اپنے دل سے درود کا ایک کلمہ نہیں نکالتا اور اس طرح وہ اداء حق اور شکر نعمت کا لحاظ بھی نہیں کرتا حالانکہ رسول اللہ ﷺ کا امت پر وہ احسان و انعام ہے کہ اگر امت کے لوگ آپ ﷺ کے نام پر اپنی جانیں بھی قربان کردیں تو کم ہے چہ جائیکہ مجلس میں آپ ﷺ کا مبارک ذکر ہو اور آپ ﷺ کا نام لیا جائے اور اس آدمی کی زبان سے اور اس کے دل سے درود کے چند الفاظ بھی نہ نکلیں؟ مرحبا اے پیک مشتاقان پیغام دوست تاکنم جال از سر رغبت فرائے نام دوست
Top