مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 895
وَعَنْ فُضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ بَیْنَمَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَاعِدٌ اِذْدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فَقَالَ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلمعَجَّلْتَ اَیُّھَا المُصَلِّیْ اِذَا صَلَّیْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدِ اﷲِ بِمَا ھُوَ اَھْلُہ، وَصَلِّ عَلَیَّ ثُمَّ اُدْعُہُ قَالَ ثُمَّ صَلَّی رَجُلٌ اٰخَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَحَمِدَ اﷲَ وَصَلّٰی عَلَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اَیُّھَاالْمُصَلِّیْ اُدْعُ تُجَبْ۔ (رواہ الترمذی وروی ابوداؤ و النسائی نحوہ)
درود کے بعد مانگی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے
اور حضرت فضالہ ابن عبید ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) جبکہ رحمت عالم ﷺ بیٹھے ہوتے تھے اچانک ایک آدمی آیا اس نے نماز پڑھی اور پھر یہ دعا مانگی۔ اللہم اغفرلی وارحمنی اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما! ( یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے نماز پڑھنے والے تم نے (دعا کی ترکیب ترک کر کے) جلدی کی اور پھر فرمایا کہ جب تم نماز پڑھو تو (نماز کے بعد دعا کے لئے) بیٹھو اور اللہ کی تعریف کہ جس تعریف کے وہ لائق ہے بیان کرو اور مجھ پر درود بھیجو، پھر (تم جو چاہو اللہ سے مانگو (گویا آپ ﷺ نے اسے دعا کے یہ آداب و طریقے سکھائے) حضرت فضالہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ایک دوسرے آدمی نے نماز پڑھی ( آخر میں ) اس نے اللہ تعالیٰ کی تعریف بھی بیان کی اور رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجا (مگر اس نے دعا نہیں مانگی) رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اے نماز پڑھنے والے، دعا بھی مانگو قبول کی جائے گی۔ (جامع ترمذی، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)
Top