مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 879
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ الرَکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ کَاَنَہ، عَلَی الرَّضْفِ حَتّٰی یَقُوْمَ۔ (رواہ الترمذی وابوداؤد و النسائی)
قعدہ کی مقدار میں فرق
اور حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ پہلی دو رکعتوں میں (یعنی پہلے قعدے میں) تشہد کے لئے اس قدر بیٹھتے تھے گویا آپ ﷺ گرم پتھر پر بیٹھے ہیں اور (جلد ہی) کھڑے ہوجاتے تھے۔ (جامع ترمذی، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس طرح کوئی آدمی گرم پتھر پر زیادہ دیر تک نہیں بیٹھ سکتا بلکہ جلد ہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے اسی طرح آپ ﷺ پہلے قعدے میں چونکہ صرف التحیات پڑھتے تھے دیگر دعا و درود وغیرہ نہیں پڑھتے تھے اس لئے التحیات پڑھتے ہی کھڑے ہوجاتے تھے اس کے برعکس آخری قعدہ میں چونکہ التحیات کے ساتھ درود اور دوسری دعائیں بھی پڑھی جاتی ہیں اس لئے اس میں بیٹھنے کی مقدار پہلے قعدے میں بیٹھنے کی مقدار سے زیادہ ہوتی تھی۔
Top