مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 878
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ یَجْلِسَ الرَّجُلُ فِی الصَّلَاۃَ وَھُوَ مُعْتَمِدٌ عَلٰی یَدِہٖ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَاؤدَ فِیْ رِوَایَۃٍ لَہ، نَھٰی اَنْ یَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلٰی یَدَیْہِ اِذَا نَھَضَ فِی الصَّلَاۃِ۔
قعدہ میں ہاتھوں پر ٹیک لگا کر نہیں بیٹھنا چاہئے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھے (مسند احمد بن حنبل، ابوداؤد) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی نماز میں اٹھتے ہوئے ہاتھوں پر سہارا دے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جزء کا مطلب تو یہ ہے کہ جب کوئی آدمی قعدے میں بیٹھے یا قعدہ سے کھڑا ہونے لگے تو اسے چاہئے کہ ہاتھ پر ٹیک نہ لگائے۔ دوسرے جزء کا مطلب یہ ہے کہ سجدے وغیرہ سے اٹھتے وقت بھی ہاتھوں کا سہارا نہ لیا جائے یعنی ہاتھوں کو زمین پر ٹیکے بغیر گھٹنے کی طاقت سے اٹھا جائے چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا عمل اسی حدیث پر ہے۔ حضرت امام شافعی (رح) کے ہاں ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر ہی سجدے وغیرہ سے اٹھتے ہیں۔ ان کی مستدل وہ حدیث ہے جس سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سجدے وغیرہ سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو زمین پر ٹیکا تھا حنفیہ اس حدیث کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ عمل ضعف اور کبر سنی پر محمول ہوگا کہ اس وقت چونکہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے آپ ﷺ کے لئے بغیر ہاتھوں کو ٹیکے ہوئے اٹھنا ممکن نہیں تھا اس لئے آپ ﷺ ہاتھوں کو سہارا دے کر اٹھے ورنہ آپ ﷺ بغیر عذر ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر نہیں اٹھتے تھے۔
Top