مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 875
وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہ الْیُسْرٰی وَحَدَّ مِرْفَقَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَقَبَضَ ثِنْتَیْنِ وَحَلَقَ حَلْقَۃً ثُمَّ رَفَعَ اِصْبَعَہُ فَرَاَیْتُہُ یُحَرِّ کُھَا یَدْعُوْبِھَا۔ (رواہ ابوداؤد و الدارمی)
اشارہ کے وقت شہادت کی انگلی کو متحرک رکھنا
اور حضرت وائل ابن حجر ؓ فرماتے ہیں کہ پھر سرور کائنات ﷺ (سجدے سے سر اٹھا کر اس طرح) بیٹھے (کہ) اپنا بایاں پاؤں تو بچھا لیا اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھا اور دائیں ران پر دائیں کہنی الگ رکھی (یعنی کہنی کو ران پر رکھتے وقت اسے پہلو سے نہیں ملایا) اور دونوں انگلیاں (یعنی چھنگلیا اور اس کے قریب والی انگلی) بند کر کے (حنفیہ کے مسلک کے مطابق درمیان والی انگلی اور انگوٹھے کا) حلقہ بنایا پھر آپ ﷺ نے شہادت کی انگلی اٹھائی اور میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اس انگلی کو حرکت دیتے تھے اور اس سے اشارہ (توحید) کرتے تھے۔ (سنن ابوداؤد، دارمی)

تشریح
یہ حدیث ایک مسلسل حدیث کا ٹکڑا ہے جس میں رسول اللہ ﷺ کی تمام نماز کی تفصیل ذکر کی گئی ہے چونکہ اس موقع پر موضوع کی رعایت کے پیش نظر جلسہ کی کیفیت ذکر کرنی مقصود تھی اس لئے ثم جلس سے اس ٹکڑے کو ذکر کیا گیا ہے۔ اس حدیث سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ شہادت کی انگلی کو اٹھا کر اسے متحرک رکھنا چاہئے چناچہ حضرت امام مالک (رح) کا مسلک یہی ہے کہ اشارہ کے وقت انگلی کو ہلاتے رہنا چاہئے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے ہاں انگلی کو متحرک نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ اس کے بعد کی حدیث نے لا یتحرکھا کہہ کر صراحت کے ساتھ اس فعل سے منع کردیا ہے۔ جہاں تک اس حدیث کے الفاظ کا تعلق ہے تو کہا جائے گا کہ یہاں یتحرکھا یعنی حرکت دینے سے مراد انگلی کا اٹھانا ہی ہے کیونکہ انگلی کو اٹھانے میں بھی بہر حال حرکت ہوتی ہے اس توجیہ سے اس حدیث میں اور ما بعد کی حدیث میں تطبیق بھی ہوجائے گی۔
Top