مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 866
عَنْ عَبْدِا لرَّحْمٰنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ نَّقْرَۃِ الْغُرَابِ وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ وَاَنْ یُوَطِّنُ الرَّجُلُ الْمَکَانَ فِی الْمَسْجِدِ کَمَا یُوَطِّنُ الْبَعِیْرُ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی)
جلدی جلدی سجدہ کرنے کی ممانعت
حضرت عبدالرحمن ابن شبل ؓ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے کوے کی طرح ٹھونگ مارنے اور درندوں کی طرح (ہاتھوں کو) بچھانے سے منع فرمایا ہے اور (اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ) کوئی آدمی مسجدوں میں جگہ مقرر کرے جیسا کہ اونٹ مقرر کرتا ہے۔ (سنن ابوداؤد، سنن نسائی، دارمی)

تشریح
اس حدیث میں تین چیزوں سے منع کیا جا رہا ہے پہلی تو یہ کہ جس طرح کوا زمین سے دانہ چگنے کے لئے جلدی جلدی چونچ زمین پر مار کر دانہ اٹھاتا ہے اس طرح سجدے سے سر جلدی جلدی نہ اٹھایا جائے۔ دوسری چیز یہ کہ جانور مثلاً کتے اور بھڑئیے وغیرہ جس طرح اپنے پہنچے زمین پر بچھا کر بیٹھتے ہیں اس طرح سجدے کے وقت پہنچے زمین پر نہ بچھا دئیے جائیں۔ تیسری چیز یہ کہ جس طرح اونٹ اپنے بیٹھنے کی ایک جگہ متعین و مقرر کرلیتا ہے کہ اس کے علاوہ دوسرا اونٹ اس جگہ نہیں بیٹھ سکتا اسی طرح مسجد میں کوئی جگہ متعین نہ کی جائے کہ اس جگہ کسی دوسرے کو نہ بیٹھنے دیا جائے کیونکہ مسجد سب کے لئے ہے جو جہاں چاہے بیٹھ سکتا ہے اپنے لئے کسی ایک جگہ کو متعین و مقرر کر کے وہاں دوسرے کو بیٹھنے سے روکنا مکروہ و ممنوع ہے۔ علامہ حلوانی (رح) لکھتے ہیں کہ ہمارے علماء کے نزدیک یہ مکروہ ہے کہ مسجد میں کسی خاص کپڑے کو اس لئے متعین کرلیا جائے کہ اس علاوہ کسی دوسرے کپڑے میں نماز پڑھی ہی نہ جائے کیونکہ اس طرح عبادت اس خاص کپڑے کے ساتھ عادت بن جاتی ہے کہ اس کے علاوہ کسی دوسرے کپڑے میں نماز پڑھنا دشواری و گرانی کا باعث بنتا ہے حالانکہ عبادت جب عادت ہوجاتی ہے تو اسے ترک کردینا چاہئے چناچہ اس وجہ سے ہمیشہ روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ لہٰذا اس مسئلہ پر اس کو قیاس کیا جاسکتا ہے کہ مسجد میں کسی جگہ کو اپنے لئے متعین کرلینا اور اس جگہ کسی دوسرے کو بیٹھنے سے روکنا شریعت کی نظر میں کوئی مستحسن فعل نہیں ہوسکتا جب کہ اس سے مقصد بھی کوئی اچھا نہ ہو۔
Top