مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 863
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلَا یَبْرُکُ کَمَا یَبْرُکُ الْبَعِیْرُ وَلْیَضَعْ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ النَّسَائِیُّ وَالدَّارِمِیُّ قَالَ اَبُوْ سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ حَدِیْثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ اَثْبَتُ مِنْ ھٰذَا وَقِیْلَ ھٰذَا مَنْسُوْخٌ۔
سجدہ کرنے کا طریقہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی جب سجدہ کرے تو وہ اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اسے چاہئے کہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے۔ (ابوداؤد، سنن نسائی، دارمی) اور ابوسلیمان خطابی نے کہا ہے کہ حضرت وائل ابن حجر ؓ کی حدیث اس حدیث سے زیادہ (صحیح) ثابت ہے چناچہ کہا گیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔

تشریح
اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اونٹ زمین پر بیٹھنے کے وقت اپنے دونوں گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے۔ اس طرح سجدہ میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے زمین پر نہ ٹیکے جائیں۔ آپ ﷺ نے اونٹ کی بیٹھک سے مشابہت دی ہے باوجود یہ کہ اونٹ بیٹھتے وقت زمین پر پاؤں رکھنے سے پہلے ہاتھ رکھتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کا گھٹنا پاؤں میں ہوتا ہے اور جانور کا گھٹنا ہاتھ میں ہوتا ہے لہٰذا جب کوئی آدمی سجدے میں جاتے وقت زمین پر پہلے گھٹنے رکھے گا تو اونٹ کے بیٹھنے سے مشابہت ہوگی۔ بہر حال۔ یہ حدیث اوپر کی حدیث کے مخالف ہے کیونکہ پہلی حدیث تو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ پہلے گھٹنے زمین پر ٹیکے جائیں اور اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ہاتھ زمین پر رکھے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ میں علماء کے ہاں اختلاف ہے چناچہ جیسا کہ اوپر کی حدیث کی تشریح میں بتایا جا چکا ہے جمہور علماء حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اوپر کی حدیث پر جو حضرت وائل ابن حجر ؓ سے مروی ہے عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر ٹیکے جائیں۔ حضرت امام مالک اور اوزاعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہم اور کچھ دوسرے علماء حضرت ابوہریرہ ؓ کی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پہلے زمین پر دونوں ہاتھ ٹیکے جائیں۔ ان دونوں احادیث کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی اس روایت سے حضرت وائل ابن حجر ؓ کی اوپر والی حدیث زیادہ صحیح، قوی تر اور مشہور تر ہے اور حفاظ حدیث کی ایک جماعت نے اس حدیث کو مرتبہ صحت پر پہنچا کر اسے ترجیح دی ہے اور فن حدیث کا یہ قاعدہ ہے کہ جب دو حدیثیں ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہیں تو عمل قوی تر اور صحیح تر پر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض علماء نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت کو حضرت وائل کی روایت سے منسوخ قرار دیا ہے۔ نیز ایک روایت میں حضرت ابن خزیمہ سے بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سجدے میں جاتے تھے تو (سجدے کی) ابتدا گھٹنے سے کرتے تھے یعنی پہلے گھٹنوں کو زمین پر ٹیکتے تھے۔ انہی وجوہات کی طرف مولف مشکوٰۃ نے قال ابوسلیمان الخ کہہ کر اشارہ کیا ہے۔
Top