مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 861
وَعَنْ مَّعْدَانَ بْنِ طَلْحَۃَص قَالَ لَقِےْتُ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ اَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ اَعْمَلُہُ ےُدْخِلُنِیَ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ فَسَکَتَ ثُمَّ سَاَلْتُہُ فَسَکَتَ ثُمَّ سَأَلْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ سَأَلْتُ عَنْ ذَالِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عَلَےْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ لِلّٰہِ فَاِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَۃً وَّحَطَّ عَنْکَ بِھِمَا خَطِےْئَۃً قَالَ مَعْدَانُ ثُمَّ لَقِےْتُ اَبَا الدَّرْدَآءِ فَسَاَلْتُہُ فَقَالَ لِیْ مِثْلَ مَا قَالَ لِیْ ثَوْبَانُ۔ (صحیح مسلم)
کثرت سجدہ جنت میں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت کا ذریعہ ہے
اور حضرت معدان بن طلحہ (رح) (تابعی) فرماتے ہیں کہ میں نے رحمت عالم ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان ؓ سے ملاقات کی اور ان سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے کہ اس کے کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل کر دے۔ ثوبان (میرا سوال سن کر) خاموش رہے، میں نے دوبارہ عرض کیا وہ پھر بھی خاموش رہے جب میں نے تیسری مرتبہ عرض کیا انہوں نے فرمایا کہ یہی سوال میں نے سرکار دو عالم ﷺ سے کیا تھا، چناچہ آپ ﷺ نے (میرے سوال کے جواب میں) فرمایا تھا کہ تم کثرت سے بارگاہ الٰہی میں سجدہ کیا کرو، تم ایک سجدہ اللہ کے حضور میں کرو گے تو اس کی وجہ سے اللہ تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور اس کی وجہ سے ایک گناہ کم کر دے گا۔ معدان فرماتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت ابودردا ؓ، سے ملاقات کی اور ان سے بھی وہی سوال کیا (جو ثوبان سے کیا تھا) چناچہ انہوں نے بھی مجھے وہی جواب دیا جو ثوبان نے دیا تھا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت معدان کے دو مرتبہ سوال کرنے پر بھی حضرت ثوبان ؓ نے جواب اس لئے نہ دیا تاکہ سائل کو رغبت زیادہ ہو اور آتش شوق بھڑک کر جواب کی اہمیت و عظمت کا احساس کرسکے اور عملی قوت پوری طرح بیدار ہوجائے۔ سجدوں سے مراد کوئی خاص سجدے نہیں بلکہ نماز کے سجدے بھی مراد ہوسکتے ہیں اور سجدہ تلاوت یا سجدہ شکر بھی مراد لئے جاسکتے ہیں۔
Top