مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 857
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ قَالَتْ فَقَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَےْلَۃً مِّنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُہُ فَوَقَعَتْ ےَدِیْ عَلٰی بَطْنِ قَدَمَےْہِ وَھُوَ فِی الْمَسْجِدِ وَھُمَا مَنْصُوْبَتَانِ وَےَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِیْ ثَنَآئً عَلَےْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَےْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔(صحیح مسلم)
سجدے میں رسول اللہ ﷺ کی دعا
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے رحمت عالم ﷺ کو بستر پر موجود نہ پایا، میں آپ ﷺ کو تلاش کر رہی تھی کہ میرا ہاتھ آپ ﷺ کے پاؤں کو جا لگا (چنانچہ میں نے دیکھا کہ) آپ ﷺ بار گاہ الہٰی میں سجدہ ریز تھے اور آپ ﷺ کے دونوں پاؤں مبارک کھڑے ہوئے تھے اور آپ ﷺ یہ کہہ رہے تھے اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَا فَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِہ ثَنَا ئً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَاَ اَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ اے اللہ! میں تیری خوشنودی کے ذریعے تیرے غیظ و غضب سے (یعنی ان افعال سے مجھ پر یا میری امت پر تیرے غضب کا ذریعہ بنیں پناہ مانگتا ہوں، تیری معافی کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں اور تجھ سے (یعنی تیری رحمت کے ذریعے تیرے قہر سے) پناہ کا طلبگار ہوں۔ میں تیری تعریف کا شمار و احاطہ نہیں کرسکتا۔ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ خود تو نے اپنی تعریف کی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے چھونے سے مرد کا وضو نہیں ٹوٹتا جیسا کہ حنفیہ کا مسلک ہے کہ عورت کو چھونا ناقص وضو نہیں ہے۔ لا احصہ ثناء علیک کا مطلب یہ ہے کہ پروردگار! مجھ میں اتنی طاقت و قوت نہیں ہے کہ تیری ایسی تعریف کرسکوں جو تیری شان کے لائق ہو۔ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف میں کہا ہے کہ۔ آیت (فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ 36 وَلَهُ الْكِبْرِيَا ءُ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَ كِيْمُ 37) 45۔ الجاثیہ 36۔ 37) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو پروردگار ہے آسمانوں کا اور پروردگار ہے زمین کا، پروردگا جہانوں کا ہے اور زمین و آسمانوں میں اسی کے لئے بڑائی و بزرگی ہے اور وہ غالب و دانا ہے۔ (قرآن)
Top