مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 823
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَی اَصْحَابِہٖ فَقَرَأَ عَلَیْھِمْ سُوْرَۃَ الرَّحْمٰنِ مِنْ اَوَّلِھَا اِلَی اٰخِرْھَا فَسَکَتُوْا فَقَالَ لَقَدْ قَرَأْ تُھَا عَلَی الْجِنِّ لَیْلَۃَ الْجِنِّ فَکَانُوْا اَحْسَنُ مَرْدُوْدًا مِنْکُمْ کَنْتُ کُلَّمَا اٰتَیْتُ عَلٰی قَوْلِہٖ فَبِاَیِّ اٰلَا ءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ قَالُوْ الَا بِشَیْ ءٍ مِنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ فَلَکَ الْحَمْدُ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔
نماز میں کن آیتوں کی قراءت کے بعد کہنا چاہئے؟
اور حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ ( ایک دن) آقائے نامدار ﷺ اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے اور ان کے سامنے سورت رحمن اول تا آخر پڑھی صحابہ خاموشی اختیار کئے رہے۔ آپ ﷺ نے (جب سورت ختم کرلی تو) فرمایا کہ یہ سورت میں نے جنات کے سامنے اس رات میں پڑھی تھی جبکہ وہ اسلام قبول کرنے اور قرآن سننے کے لئے) جمع ہوئے تھے اور وہ جواب دینے میں تم سے بہتر تھے چناچہ جب میں اس آیت (فَبِاَيِّ اٰلَا ءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ) 55۔ الرحمن 13) (یعنی اللہ کی کون سے نعمتوں کو تم جھٹلاتے ہو؟ ) پر پہنچتا تو وہ یہ جواب دیتے لا بشی من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد (یعنی اے پروردگار! ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے اور تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں اس روایت کو امام ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
Top