مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 816
وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامَتِ قَالَ کُنَّا خَلْفَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ فَقَرَاَ افَثَقُلَتْ عَلَیْہِ الْقِرَائَۃُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ لَعَلَّکُمْ تَقْرَأُوْنَ خَلَفْ اِمَامِکُمْ قُلْنَا نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اﷲِ قَالَ لَا تَفْعَلُوْا اِلَّا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَاِنَّہ، لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأبِھَا رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ التِّرْمِذِیُّ وَلِلنِّسَائِیُّ مَعْنَاہُ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِاَ بِیْ دَاؤدَ قَالَ وَاَنَا اَقُوْلُ مَالِیْ یُنَازِ عُنِی الْقُرْآنُ فَلَا تَقْرَأُوْ بِشَیْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ اِذَا جَھَرْتُ اِلَّا بِاُمِّ الْقُرْآنْ۔
امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کا بیان
اور حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) ہم لوگ فجر کی نماز میں آقائے نامدار ﷺ کے پیچھے تھے آپ ﷺ نے جب قرأت شروع کی تو آپ ﷺ پر پڑھانا بھاری ہوگیا۔ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ شاید تم لوگ امام کے پیچھے قرأت کیا کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا سوائے سورت فاتحہ کے کچھ نہ پڑھا کرو اس لئے کہ جو آدمی یہ سورت نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔ (ابوداؤد، جامع ترمذی) نسائی نے یہ روایت بالمعنی نقل کی ہے اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ ﷺ نے (صحابہ کا جواب سن کر) فرمایا جب ہی تو میں یوں کہتا تھا کہ یہ کیا ہوگیا ہے کہ قرأت مجھ پر بھاری ہو رہی ہے، جب میں بآواز بلند پڑھا کروں تو تم لوگ بجز سورت فاتحہ کے اور کچھ مت پڑھا کرو۔

تشریح
رسول اللہ ﷺ نماز میں بآواز بلند قرأت کر رہے تھے، آپ ﷺ کے پیچھے مقتدی صحابہ کرام بجائے اس کے کہ خاموشی اختیار کر کے آپ ﷺ کی قرأت سنتے خود بھی قرأت کرنے لگے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مقتدیوں کی قرأت رسول اللہ ﷺ کی قرأت پر اثر انداز ہوئی اور آپ ﷺ کی نماز میں خربطہ پیدا ہوا جس کی وجہ سے آپ ﷺ کے لئے قرأت کرنا مشکل ہوگیا کیونکہ بسا اوقات کامل چیز پر ناقص چیز بھی اثر انداز ہوجاتی ہے جیسا کہ کتاب الطہارت کی ایک حدیث میں گذر چکا ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے صبح کی نماز میں قرأت شروع کی اور پھر اچانک رک گئے اور پھر اس رکنے کا سبب یہ بیان کیا کہ کچھ ایسے لوگ میرے پیچھے نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں جو ٹھیک طرح سے وضو نہیں کرتے یعنی ان کا وضو نا قص رہ جاتا ہے جو میری نماز و قرأت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بظاہر اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ کا پڑھنا فرض ہے لیکن جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ ائمہ کے ہاں (اس مسئلے میں) اختلاف ہے چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک یہ ہے کہ امام اور منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والے کے لئے سورت فاتحہ پڑھنا واجب ہے مگر مقتدی کے لئے واجب نہیں ہے خواہ نماز بلند آواز کی ہو یا آہستہ آواز کی۔ اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے آیت ( وَاِذَا قُرِي َ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَه وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ) 7۔ الاعراف 204) (نماز میں) جب قرآن پڑھا جائے تو سنو اور خاموشی اختیار کرو۔ امام صاحب اس حدیث کو ابتداء پر محمول کرتے ہیں یعنی یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا پھر بعد میں منسوخ ہوگیا۔
Top