مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 812
وَعَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ کُنْتُ اَقُوْدُ لِرَ سُوْلِ صلی اللہ علیہ وسلم نَاقَتَہ، فِی السَّفَرِ فَقَالَ لِیْ یَا عُقْبَۃُ اَلَا اُعَلِّمُکَ خَیْرَ سُوْرَتَیْنِ قُرِائَتَا فَعَلَّمَنِیْ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ قَالَ فَلَمْ یَرٰنِیْ سُرِرْتُ بِھِمَا جِدًا فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ صَلَّی بِھِمَا صَلَاۃَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ اِلْتَفَتَ اِلَیَّ فَقَالَ یَا عُقْبَۃُ کَیْفَ رَاَیْتَ۔ (رواہ احمد بن حنبل وابوداؤالنسائی )
معوذتین کی فضیلت
اور حضرت عقبہ ابن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں آقائے نامدار ﷺ کی اونٹنی کی مہار پکڑے چل رہا تھا کہ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں جو پڑھی گئی ہیں (یعنی مجھ پر نازل کی گئی ہیں) نہ بتلا دوں؟ چناچہ آپ ﷺ نے مجھے (معوذتین یعنی) قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سکھائیں۔ عقبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ان دونوں سورتوں سے زیادہ خوش نہیں دیکھا۔ پھر جب آپ ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے لئے اترے تو لوگوں کو نماز میں یہی دونوں سورتیں پڑھائیں۔ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوگئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا عقبہ! تم نے (ان کی فضیلت کو) دیکھا؟۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
بہترین سورتوں کا مطلب یہ ہے کہ شیطان مردود کے مکر و فریب اور نفس کی گمراہی سے اللہ کی پناہ مانگنے کے سلسلہ میں معوذتین بہترین سورتیں ہیں رسول اللہ ﷺ نے حضرت عقبہ ؓ کو یہ سورتیں سکھانے کے بعد جب دیکھا کہ وہ ان سورتوں کو دیکھ کر کچھ زیادہ خوش نہیں ہوئے کیونکہ دوسری سورتوں کی طرح ان سورتوں میں اللہ کی وحدانیت اور پاکیزگی کا بیان نہیں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے صبح کی نماز میں انہیں سورتوں کو پڑھ کر فرمایا کہ عقبہ! تم نے اس سورتوں کی فضیلت دیکھی کہ میں نے ان کو فجر کی نماز میں جو تمام نمازوں سے افضل نماز ہے اور جس میں طویل قرأت کرتا مستحب ہے پڑھا۔
Top