مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 790
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا اَمَّنَ الْاِمَامُ فَاَمِّنُوْا فَاِنَّہُ مَنْ وَّافَقَ تَامِےْنُہُ تَاْمِےْنَ الْمَلٰئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَفِیْ رِوَاےَۃٍ قَالَ اِذَا قَالَ الْاِمَامُ غَےْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَےْھِمْ وَلَا الضَّالِّےْنَ فَقُوْلُوْا اٰمِےْنَ فَاِنَّہُ مَنْ وَّافَقَ قَوْلُہُ قَوْلَ الْمَلٰئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ ھٰذَا لَفْظُ الْبُخَارِیِّ وَلِمُسْلِمٍ نَّحْوَہُ وَفِی اُخْرٰی لِلْبُخَارِیِّ قَالَ اِذَا اَمَّنَ الْقَارِیْ فَاَمِّنُوْا فَاِنَّ الْمَلٰئِکَۃَ تُؤَمِّنُ فَمَنْ وَّافَقَ تَاْمِےْنُہُ تَاْمِےْنَ الْمَلٰئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔
آمین کہنے کے حکم
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ آقائے نا مدار ﷺ نے فرمایا جب امام ( سورت فاتحہ کی قرأت کے بعد) آمین کہے تو (چونکہ اس وقت فرشتے آمین کہتے ہیں اس لئے) تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس آدمی کی آمین فرشتوں کے آمین سے مل جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے سارے پچھلے گناہ بخش دیتا ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم) ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیھم ولا الضالین کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس آدمی کا (آمین) کہنا فرشتوں کے کہنے سے مل جاتا ہے اس کے پہلے سارے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ یہ الفاظ صحیح البخاری کے ہیں مسلم کی حدیث کے الفاظ بھی اس کے مثل ہیں۔ اور صحیح البخاری کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب قرآن کا پڑھنے والا (یعنی) امام یا کوئی بھی مطلقاً پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ (اس وقت) فرشتے آمین فرماتے ہیں اور جس آدمی کی آمین فرشتوں کی آمین سے ہم آہنگ ہوجاتی ہے تو اس کے پہلے سارے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

تشریح
آمین کے معنی یہ ہیں کہ اے اللہ! میری دعا قبول کر! چناچہ جب امام غیر المغضوب علیھم ولا الضالین پڑھے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ وہ آمین کہیں۔ آمین کہنے والے فرشتوں سے مراد وہ فرشتے ہیں جو اعمال کو لکھتے ہیں لیکن بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں ان کے علاوہ دوسرے فرشتے مراد ہیں۔
Top