مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 745
وَعَنْ سَھْلِ بْنِ اَبِی حَثْمَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ اِلَی سُتْرَۃٍ فَلْیُدْنُ مِنْھَا لَا یَقْطَعِ الشَّیْطَانُ صَلَا تَہُ۔ (رواہ ابوداؤد)
سترے کو قریب کھڑا کرنا چاہئے
اور حضرت سہل ابن حثمہ ؓ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی آدمی سترے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ وہ سترے کے قریب رہے تاکہ شیطان اس کی نماز نہ توڑے۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
سترے کے قریب رہنے کا مطلب یہ ہے کہ سترا اتنا نزدیک کھڑا کیا جائے کہ سجدہ اس کے پاس ہو سکے تاکہ شیطان اس کی نماز میں کوئی خلل نہ ڈال سکے کیونکہ نمازی اگر سترے سے دور کھڑا ہوگا تو اس کے سامنے سے کسی کے گزرنے کا احتمال ہوگا۔ چناچہ شیطان ایسی صورت میں اس کے دل میں وسو اس و شبہات کے بیچ بوئے گا جس سے حضوری قلب میں فرق آجائے گا۔ اور نماز میں حضورئ قلب کی دولت میسر نہیں رہی تو گویا اس کی نماز ٹوٹ گئی اس لئے کہ نماز کا کمال اور ثواب بغیر حضوری قلب کے حاصل نہیں ہوتا لہٰذا سترے کے قریب کھڑا ہونے کی وجہ سے اس آفت سے حفاظت حاصل ہوگی۔
Top