مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 723
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ بِیْنَمَا رَجُلٌ یُصَلِّی مُسْبِلٌ اِزَارَہُ قَالَ لَہ، رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذْھَبْ فَتَوَضَّأَ فَذَھَبَ وَتَوَضَأَ ثُمَّ جَآءَ فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ مَالَکَ اَمَرْتَہُ اَنْ یَتَوَضَّأَ قَالَ اِنَّہُ کَانَ یُصَلِّی وَھُوَ مُسْبِلٌ اِزَارَہُ وَاِنَّ اﷲَ لَا یَقْبَلُ صَلَاۃَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ اِزَارَہُ۔(رواہ ابوداؤد)
ستر ڈھانکنے کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا سرور کائنات ﷺ نے (یہ دیکھ کر) اس سے فرمایا کہ جاؤ اور وضو کرو! وہ آدمی جا کر وضو کر آیا۔ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے اس آدمی کو وضو کرنے کے لئے کیوں فرمایا؟ (حالانکہ وہ باوضو تھا) آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ آدمی اپنا ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا اور جو آدمی ازار لٹکائے ہوئے ہو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا۔ (ابوداؤد)

تشریح
اسبال اسے فرماتے ہیں کہ کوئی بھی کپڑا اتنا لمبا پہنا جائے کہ وہ نازوتکبر کے طور پر نیچے زمین تک لٹکا ہوا ہو۔ گویہ ازار ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لیکن اس کا استمال اکثر و بیشتر ازار ہی کے لئے ہوتا ہے۔ لہٰذا پائجامہ، لنگی اور کرتا وغیرہ غرور تکبر کی بناء پر ٹخنوں سے نیچے لٹکانا مکروہ ہے یہی وجہ ہے کہ جب آپ ﷺ نے اس آدمی کو ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا کہ جو آدمی ازار لٹکائے ہوئے ہوا اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا یعنی اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز کو کمال قبول نہیں کرتا اور ثواب نہیں دیتا اگرچہ اصل نماز ہوجاتی ہے۔ باوجود اس کے کہ وہ آدمی باوضو تھا مگر آپ ﷺ نے اسے وضو کرنے کا حکم اس حکمت کی بناء پر دیا تاکہ وہ آدمی اس کا سبب معلوم کرنے میں غور و فکر کرے اور پھر اسے اس فعل شنیع کی برائی کا احساس ہو، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کے حکم کی برکت اور ظاہری طہارت یعنی وضو کی وجہ سے اس کا باطن غرور وتکبر کی آلائش سے پاک و صاف کر دے کیونکہ ظاہری طہارت باطنی صفائی و پاکیزگی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
Top