مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1211
وَعَنْہُ قَالَ جَآءَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اِنَّ فُـلَانًا یُصَلِّی بِاللَّیْلِ فَاِذَا اَصْبَحَ سَرَقَ فَقَالَ اِنَّہ، سَیَنْھَاہُ مَا تَقُوْلُ ۔ (رواہ احمد بن حنبل و البیہقی فی شعب الایمان)
تہجد کی نماز برائی سے روکتی ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سرور کونین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ فلاں آدمی رات کو تو نماز پڑھتا ہے مگر صبح اٹھ کر چوری کرتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا عنقریب اس کی نماز اسے اس چیز سے روک دے گی جو تم کہہ رہے ہو۔ (مسند احمد بن حنبل، بیہقی)

تشریح
نماز کی خاصیت ہے کہ وہ انسان کو برائی کے راستے سے روکتی ہے اور نیکی کے راستے پر گامزن کرتی ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے آیت ( اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَا ءِ وَالْمُنْكَرِ ) 29۔ العنکبوت 45) نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے جب ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات کو تو عبادت الٰہی یعنی نماز تہجد میں مشغول رہتا اور صبح اٹھ کر چوری جیسے برے فعل کا مرتکب ہوتا تھا تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ اگر وہ خلوص نیت اور جذبہ خالص کے تحت رات کی نماز پر مداومت کرتا ہے تو انشاء اللہ جلد ہی اللہ تعالیٰ اس نماز کی برکت سے اسے اس فعل قبیح سے توبہ کی توفیق عطا فرما دے گا اور اپنے قلب و دماغ میں نماز کی برکت و نورانیت کے اثر کی وجہ سے وہ چوری سے باز رہے گا۔
Top