مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1207
وَعَنْ اَبِی مَالِکِ الَاشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّ فِی الْجَنَّۃِ غُرَفًا یُّرٰی ظَاھِرُھَا مِنْ بَاطِنِھَا وَبَاطِنُھَا مِنْ ظَاھِرِ ھَا اَعَدَّھَا اﷲُ لِمَنْ اَلاَ انَ الْکَلَامَ وَاَطْعَمَ الطَّعَامَ وَتَابَعَ الصِّیَامَ وَصَلَّی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ رَوَاہُ الْبَیْھِقِیُّ فِی شُعَبِ الْاَیْمَانِ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ عَنْ عَلِیِّ نَحْوَہ، وَفِی رَوَایَتِہٖ لَمَنْ اَطَابَ الْکَلَام۔
اعمال صالحہ کرنے والوں کے لئے خوشخبری
اور حضرت ابومالک اشعری راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کے باہر کی چیزیں اندر اور اندر کی چیزیں باہر دکھائی دیتی ہیں۔ اور یہ بالا خانے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لئے تیار کئے ہیں جو دوسرے لوگوں سے نرمی سے بات کرتے ہیں (غریب و ناداروں کو) کھانا کھلاتے ہیں، پے در پے (یعنی اکثر) نفل روزے رکھتے ہیں اور رات کو ایسے وقت (تہجد) کی نماز پڑھتے ہیں جب کہ (اکثر) لوگ نیند کی آغوش میں ہوتے ہیں۔ اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔ نیز جامع ترمذی نے بھی اس طرح کی روایت کو حضرت علی المرتضیٰ سے نقل کیا ہے مگر ان کی روایت میں لمن اطاب الکلام کے الفاظ ہیں (اور دونوں کے معنی ایک ہی ہیں)۔

تشریح
بعض علماء فرماتے ہیں کہ حدیث میں پے در پے نفل روزے رکھنے کے بارے میں جو فرمایا گیا ہے تو اس کا آخری درجہ یہ ہے کہ ہر مہینے میں کم سے کم تین روزے بہ نیت نفل رکھے جائیں۔
Top