مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1183
وَعَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ اِنَّ رَجُلًا مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قُلْتُ وَاَنَا فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاﷲِ لَا اَرْقُبَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلصَّلَاۃِ حَتّٰی اَرٰی فِعْلَہ، فَلَمَّا صَلَّی صَلَاۃَ الْعِشَآءِ وَھِیَ الْعَتَمَۃُ اِضْطَجَعَ ھَوِیًّا مَِن اللَّیْلِ ثُمَّ اسْتَیِقَظَ فَنَظَرَ فِی الْاُفُقِ فَقَالَ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا حَتّٰی بَلَغَ اِلٰی اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ثُمَّ اَھْوٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلٰی فِرَاشِہِ فَا سْتَلَّ مِنْہُ سِوَا کًا ثُمَّ اَفْرَغَ فِی قَدَحٍ مِّنْ اِدَاوَۃٍ عِنْدَہ، مَآئً فَاسْتَنَّ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی حَتّٰی قُلْتُ قَدْ صَلَّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی قُلْتُ قَدْنَامَ قَدْرَمَا صَلَّی ثُمَّ اسْتَیْقَظَ فَفَعَلَ کَمَا فَعَلَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ (رواہ النسائی)
رسول اللہ ﷺ کا رات معمول
اور حضرت حمید بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ کے ایک صحابی نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) جب کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سفر میں تھا تو (اپنے دل میں یا اپنے بعض احباب سے کہا) کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ (جب تہجد کے لئے اٹھیں گے تو آپ ﷺ کو میں نماز کے وقت دیکھتا رہوں گا تاکہ میں آپ ﷺ کے افعال دیکھوں (اور پھر اسی کے مطابق عمل کروں) چناچہ جب رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز کہ جسے عتمہ فرماتے ہیں پڑھ لی تو لیٹ گئے (اور کچھ دیر آرام کیا، پھر آپ ﷺ بیدار ہوئے اور آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کہ یہ آیت ( رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا) 3۔ آل عمران 191) پڑھی یہاں تک کہ آپ ﷺ اس آیت تک پہنچے ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤) 3۔ ال عمران 194) بیشک تو وعدے سے پھرا نہیں کرتا۔ پھر آپ ﷺ اپنے بستر کی طرف متوجہ ہوئے اور وہاں سے مسواک نکالی، اس کے بعد ایک چھاگل میں سے جو آپ ﷺ کے پاس رکھی ہوئی تھی (وضو کرنے یا مسواک تر کرنے کے لئے) پیالہ میں پانی نکالا پھر مسواک کرنے کے بعد (وضو کر کے یا پہلے کے وضو کے ساتھ نماز پڑھنے) کھڑے ہوئے اور (جب) آپ ﷺ نے نماز پڑھ لی، میں نے (دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ سوئے تھے اتنی ہی دیر اب آپ ﷺ نے نماز پڑھی پھر آپ ﷺ لیٹ گئے اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ جتنی دیر آپ ﷺ نے نماز پڑھی تھی اتنی ہی دیر سوئے، پھر آپ ﷺ بیدار ہوئے اور جو کچھ پہلے کیا تھا وہی اب کیا یعنی مسواک وغیرہ کی اور جو کچھ (یعنی آیت مذکورہ) پہلے پڑھا تھا وہی اب پڑھا، رسول اللہ ﷺ نے نماز فجر سے پہلے اسی طرح تین مرتبہ کیا۔ (سنن نسائی )

تشریح
آیت پڑھنے کے سلسلے میں دو احتمال ہیں، ایک تو یہ کہ ہوسکتا ہے کہ آپ ﷺ نے اس رات کو مذکورہ آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤) 3۔ ال عمران 194) تک ہی پڑھی۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ آپ نے یہ آیتیں آخر سورت تک پڑھی ہوں گی مگر سننے والے نے آیت ( اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ١٩٤) 3۔ ال عمران 194) کے بعد کی آیتیں نہیں سنی ہوں گی۔ اسی طرح اس حدیث میں اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کی حدیث (نمبر آٹھ) میں تطبیق بھی پیدا ہوجائے گی جس سے معلوم ہوچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آخر سورت تک تلاوت کی تھی۔
Top