مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1180
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا صَلَّی اَحَدُکُمْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَلْیَضْطَجِعْ عَلَی یَمِیْنِہٖ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤدٌ)
فجر کی سنتیں پڑھ کی دائیں کروٹ پر لیٹنا چاہیے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی آدمی فجر کی سنت کی دو رکعتیں پڑھ لے تو اسے چاہیے کہ جماعت شروع ہونے تک اپنی دائیں کروٹ پر لیٹا رہے۔ (جامع ترمذی و ابوداؤد)

تشریح
فجر کی سنتیں پڑھ کر جماعت شروع ہونے تک دائیں کروٹ پر لیٹ رہنے کی توجیہ بعض حنفی علماء نے یہ بیان کی ہے کہ نماز تہجد اور رات کو عبادت الٰہی میں مشغول رہنے کی وجہ سے چونکہ سستی اور طبیعت میں گرانی پیدا ہوجاتی ہے اس لئے فجر کی سنتیں پڑھ کر تھوڑی دیر لیٹے رہنے کا حکم دیا تاکہ کسل و سستی ختم ہوجائے اور کچھ راحت و سکون حاصل ہوجائے جس کی وجہ سے فرض نماز اطمینان و سکون اور قلب و دماغ کی بشاشت و فرحت کے ساتھ ادا ہو۔ ابن مالک فرماتے ہیں کہ جو آدمی رات کو اللہ کی عبادت میں مشغول رہتا ہے اور نماز تہجد پڑھتا ہے اس آدمی کے حق میں یہ (یعنی فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹ جانے کا حکم) امر استحباب ہے۔ حضرت سید زکریا جن کا شمار حنفیہ کے ہاں علم حدیث کے مشائخ میں ہوتا ہے فرماتے ہیں کہ لائق اور بہتر یہ ہے کہ یہ طریق (یعنی سنت پڑھ کر دائیں کروٹ پر لیٹنا) پوشیدہ طور پر اختیار کرے یعنی گھر میں ایسا کرے۔ مسجد میں لوگوں کے سامنے نہ کرے، نیز یہ کہ یہ لیٹنا محض لیٹنے کی حد تک رہے اور اپنے آپ کو نیند سے بچائے، ایسا نہ ہو کہ لیٹ کر سو جائے اور اٹھ کر جماعت میں شریک ہو اور اس طرح فرض نماز بغیر وضو پڑھ لے۔
Top