مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1178
وَعَنْ اَبِی قِتَادَۃَ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ لَیْلَۃً فَاِذَا ھُوَ بِاَبِیْ بَکْرٍ یُصَلِّی وَیَخْفِضُ مِنْ صَوْتِہٖ وَمَرَّ بِعُمَرَ وَھُوَیُصَلِّی رَافِعًا صَوْتَہ، قَالَ فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ یَا اَبَا بَکْرٍ مَرَرْتُ بِکَ وَاَنْتَ تُصَلِّی تَخْفِضُ صَوْتَکَ قَالَ قَدْاَسْمَعْتُ مَنْ نَّاجَیْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَقَالَ لِعُمَرَ مَرَرْتُ بِکَ وَاَنْتَ تُصَلِّی رَافِعًا صَوْتَکَ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اُوْقِظُ الْوَسْنَانَ وَاَطْرُدُ الشَّیْطَانَ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَااَبَابَکْرٍ اِرْفَعْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا وَقَالَ لِعُمَرَ اِخْفِضْ مِنْ صَوْتِکَ شَیْئًا۔ (رواہ ابوداؤد وروی الترمذی نحوہ)
تہجد کی قراءت میں ابوبکر و عمر کا طریقہ
اور حضرت ابوقتادہ ؓ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) سرور کائنات ﷺ رات کو باہر نکلے تو ناگہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس سے گزرے جو نماز میں پست آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے، پھر آپ ﷺ حضرت عمر ؓ کے پاس سے گزرے جو نماز میں بلند آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے، ابوقتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب (صبح کو) حضرت ابوبکر و حضرت عمر ؓ دونوں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں یکجا (حاضر) ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر! (آج کی رات) ہم تمہارے پاس سے گزرے تو تم نماز میں پست آواز سے (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کی یا رسول اللہ! میں جس سے مناجات کر رہا تھا اسے ہی سنا رہا تھا (یعنی میں اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھا اور وہ سننے کے لئے بلند آواز کا محتاج نہیں ہے وہ ہر طرح سے سنتا ہے) پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا کہ، عمر! (آج کی رات) ہم تمہارے پاس سے (بھی) گزرے تھے تم نماز میں بآواز بلند (قرآن کریم) پڑھ رہے تھے، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں (بآواز بلند قرآن کریم پڑھ کر ان) سوئے ہوئے لوگوں کو جگاتا تھا (جو عبادت الٰہی یعنی تہجد کے وقت اٹھنا تو چاہتے ہیں مگر نیند کے غلبے کی وجہ سے ان کی آنکھیں کھل نہیں پاتیں) اور شیطان کو بھگاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے (دونوں کی باتیں سن کر حضرت ابوبکر ؓ سے) فرمایا کہ، ابوبکر! تم اپنی آواز کو کچھ اور بلند کرو اور (حضرت عمر ؓ سے فرمایا کہ) عمر! تم اپنی آواز کو پست کرو یعنی اس طرح رسول اللہ ﷺ نے حد اعتدال کی طرف دونوں کی راہنمائی فرمائی۔ (ابوداؤد، جامع ترمذی)
Top