مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1170
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاس ص اَنَّہُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَےْقَظَ فَتَسَوَّکَ وَتَوَضَّاَ وَھُوَ ےَقُوْلُ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ حَتّٰی خَتَمَ السُّوْرَۃَ ثُمَّ قَام َفَصَلّٰی رَکْعَتَےْنِ اَطَالَ فِےْھِمَا الْقِےَامَ وَالرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ ثُمَّ فَعَلَ ذٰلِکَ ثَلٰثَ مَرَّاتٍ سِتَّ رَکَعَاتٍ کُلَّ ذَالِکَ ےَسْتَاکُ وَےَتَوضَّاُ وَےَقْرَاُ ھٰؤُلَآءِ الْاٰےَاتِ ثُمَّ اَوْتَرَ بِثَلََا ثٍ۔ (صحیح مسلم)
وتر کی تین رکعتیں ہیں
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ (ایک رات) سرور کائنات ﷺ کے ہاں سوئے چناچہ ( انہوں نے بیان کیا کہ) آپ ﷺ رات کو بیدار ہوئے، مسواک کی اور وضو کیا پھر یہ آیت پڑھی (اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ ١٩٠) 3۔ ال عمرن 190 تا 200) آخر سورت تک، اس کے بعد آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی جس میں قیام، رکوع اور سجود کو طویل کیا پھر (دو رکعت نماز سے) فارغ ہو کر سو گئے اور خر اٹے لینے لگے، تین مرتبہ آپ ﷺ نے اسی طرح کیا (یعنی دو رکعت مذکورہ طریقہ سے پڑھ کر لیٹ جاتے پھر اٹھ کردو رکعت پڑھتے اور پھر لیٹ جاتے) اس طرح آپ ﷺ تین مرتبہ میں چھ رکعتیں پڑھیں اور تینوں مرتبہ میں سے ہر بار آپ ﷺ مسواک بھی کرتے وضو بھی کرتے اور آیتیں بھی پڑھتے تھے۔ پھر آخر میں آپ ﷺ نے وتر کی تین رکعتیں پڑھیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کی تین ہی رکعتیں ہیں، چناچہ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کا مسلک یہ ہے کہ گو حضرت امام شافعی (رح) کے نزدیک وتر کی ایک ہی رکعت ہوسکتی ہے لیکن اس حد تک تو وہ بھی حنفیہ ہی کے ساتھ ہیں کہ ان کے نزدیک بھی وتر کے لئے صرف ایک رکعت پڑھنا مکروہ ہے۔
Top