مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1166
عَنْ مَّسْرُوْقٍ رحمۃ اللّٰہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنھا عَنْ صَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالَّےْلِ فَقَالَتْ سَبْعٌ وَّتِسْعٌ وَّاِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً سِوَی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ۔ (صحیح البخاری)
فجر کی سنتوں کے بعد استراحت!
اور حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے سرور کائنات کی رات کی نماز کے بارے میں دریافت کیا (کہ کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ ) تو انہوں نے فرمایا کہ کبھی تو آپ ﷺ سات رکعتیں پڑھتے تھے کبھی نو رکعتیں اور کبھی گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے علاوہ فجر کی سنتوں کے۔ (صحیح البخاری )

تشریح
ظاہر یہ ہے کہ علاوہ فجر کی سنتوں کے کا تعلق احدی عشرۃ رکعۃ (گیارۃ رکعتوں سے) ہے۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ جن روایات میں تیرہ رکعتیں منقول ہیں ان میں دو رکعت فجر کی سنت کی بھی شامل ہیں۔ ملا علی قاری (رح) فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں جو یہ منقول ہے کہ آپ ﷺ نے رات میں پندرہ رکعتیں بھی پڑھتے ہیں تو اس کا محمول یہ ہے کہ پندرہ میں فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شمار کی گئی ہیں، یعنی تیرہ رکعت تہجد کی اور دو رکعت فجر کی سنت کی لیکن اس احتمال سے بھی صرف نظر نہیں کیا جاسکتا کہ بارہ رکعتیں تو آپ ﷺ نے تہجد کی پڑھی ہوں اور تین رکعتیں وتر کی۔ چناچہ اس کی دلیل ایک روایت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ جس روز رسول اللہ ﷺ پر نیند کا غلبہ ہوجاتا تھا اور آپ ﷺ تہجد پڑھے بغیر سو جاتے تھے تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھ لیا کرتے تھے۔
Top