مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1165
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ مِنَ اللَّےْلِ ثَلٰثَ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً مِّنْھَا الْوِتْرُ وَرَکْعَتَا الْفَجْرِ۔(صحیح مسلم)
فجر کی سنتوں کے بعد استراحت!
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں نماز پڑھتے تھے ان میں وتر (کی تین رکعتیں) اور فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شامل ہوتیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو جو تیرہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے ان میں وتر کی تین رکعتیں اور فجر کی سنت کی دو رکعتیں بھی شامل ہوتی تھیں، گو حدیث کے الفاظ میں وتر کے ساتھ تین رکعت کا ذکر نہیں ہے لیکن تمام علماء کے نزدیک چونکہ وتر کی تین رکعتیں ہی پڑھنا افضل ہے اس لئے تین رکعت کی قید لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ پھر یہ کہ دوسری روایات میں تین رکعت کی صراحت بھی ہے۔ چناچہ ترمذی نے شمائل میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی ایک روایت نقل کی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ ثم یصلی ثلثا (پھر آپ تین رکعتیں پڑھتے تھے) اسی طرح صحیح مسلم کی روایت ثُمَّ اَوْتَرَ بِثَلاَثٍ (یعنی پھر آپ ﷺ تین رکعت و تر پڑھتے تھے) کے الفاظ منقول ہیں۔ اس حدیث میں رکعتوں کی تعداد تیرہ اس طرح نقل کی گئی ہے کہ فجر کی سنت کی دو رکعتوں کو بھی ان میں شمار کیا گیا ہے ورنہ تو رسول اللہ ﷺ رات کو مع وتر کے کل گیارہ رکعتیں نماز پڑھا کرتے تھے جیسا کہ دوسری روایتوں میں مذکور ہے چونکہ تہجد کی نماز پڑھنے اور فجر کی سنتیں پڑھنے کا درمیانی وقفہ زیادہ نہیں ہوتا تھا بلکہ تقریباً دونوں نمازیں ساتھ ہی پڑھتے تھے اس لئے ان دونوں رکعتوں کو بھی ان میں شمار کرلیا گیا ہے۔
Top