مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1152
وَعَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ رحمۃ اللّٰہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ص عَنِ التَّطَوُّعِ بَعْدَالْعَصْرِ فَقَالَ کَانَ عُمَرُ ےَضْرِبُ الْاَےْدِیَ عَلٰی صَلٰوۃٍ بَعْدَ الْعَصْرِ وَکُنَّا نُصَلِّیْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم رَکْعَتَےْنِ بَعْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ قَبْلَ صَلٰوۃِ الْمَغْرِبِ فَقُلْتُ لَہُ اَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّےْھِمَا قَالَ کَانَ ےَرَانَا نُصَلِّےْھِمَا فَلَمْ ےَاْمُرْنَا وَلَمْ ےَنْھَنَا۔ (صحیح مسلم)
غروب آفتاب کے بعد اور مغرب کی نماز سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا مسئلہ
اور حضرت مختار ابن فلفل فرماتے ہیں کہ میں نے (ایک دن) حضرت انس ؓ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ (اس معاملے میں) امیر ا المومنین حضرت عمر فاروق ؓ ( کا تو اتنا سخت رویہ تھا کہ وہ) عصر کے بعد نفل نماز کی نیت باندھنے والے کے ہاتھ پر مارتے تھے (یعنی انتہائی سختی اور شدت سے اس وقت نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے) اور ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں آفتاب غروب ہونے کے بعد اور مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں (نفل نماز کی) پڑھا کرتے تھے۔ (یہ سن کر) میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ بھی یہ دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا آپ ﷺ ہمیں نماز پڑتے دیکھتے تھے لیکن ہمیں اس کے پڑھنے کا نہ تو حکم ہی دیتے تھے اور نہ ہمیں اس کے پڑھنے سے منع فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت انس ؓ کے قول نہ تو ہمیں حکم ہی دیتے تھے اور نہ منع فرماتے تھے، سے رسول اللہ ﷺ کی تقریر ثابت کی یعنی آپ ﷺ اس وقت نماز پڑھنے کو درست سمجھتے تھے کیونکہ اگر آپ ﷺ کے نزدیک اس وقت نماز پڑھنا مکروہ ہوتا تو آپ ﷺ اس سے ضرور منع فرماتے، لیکن خلفائے راشدین کے بارے میں ثابت ہے کہ وہ حضرات اس وقت نماز پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے تھے لہٰذا اس سلسلے میں خلفائے راشدین کی اقتداء کافی ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر فقہاء نے اس وقت نماز پڑھنے سے منع کیا ہے کیونکہ اس سے مغرب کی نماز کی تاخیر لازم آتی ہے۔
Top