مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1136
وَعَنْ عَآئِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ لَمْ ےَکُنِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی شَیءٍ مِّنَ النَّوَافِلِ اَشَدَّ تَعَاھُدًا مِّنْہُ عَلٰی رَکْعَتِیَ الْفَجْرِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
فجر کی سنتوں کی تاکید
اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نوافل کے پڑھنے میں کسی کی ایسی محافظت اور مداومت نہیں فرماتے تھے جیسی کہ فجر کی (سنت کی) دو رکعت کے پڑھنے پر مداومت اور محافظت فرماتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ فجر کی سنتیں اتنی زیادہ اہم اور مؤ کدہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی بھی حال میں خواہ سفر میں ہوتے یا حضر میں انہیں پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے۔ فجر کی سنتوں کی اہمیت و عظمت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بغیر کسی عذر کے فجر کی سنتوں کو بیٹھ کر پڑھنا درست نہیں ہے۔
Top