مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1133
عَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ صَلَّےْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم رَکْعَتَےْنِ قَبْلَ الظُّھْرِ وَرَکْعَتَےْنِ بَعْدَھَا وَرَکْعَتَےْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِیْ بَےْتِہٖ وَرَکْعَتَےْنِ بَعْدَ الْعِشَآءِ فِیْ بَےْتِہٖ قَالَ وَحَدَّثَتْنِیْ حَفْصَۃُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ ےُصَلِّیْ رَکْعَتَےْنِ خَفِےْفَتَےْنِ حِےْنَ ےَطْلُعُ الْفَجْرُ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
سنتوں کی تعداد اور ان کی پڑھنے کی فضیلت
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ظہر ( کی فرض نماز) سے پہلے دو رکعتیں، اس کے بعد دو رکعتیں اور آپ ﷺ کے گھر (یعنی حضرت حفصہ جو عبداللہ ابن عمر کی بہن تھیں کے حجرے) میں مغرب ( کی فرض نماز) کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں نیز حضرت عبداللہ ابن عمر نے فرمایا۔ کہ حضرت حفصہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ دو ہلکی رکعتیں اس وقت پڑھا کرتے تھے جب فجر طوع ہوتی تھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ نے ظہر سے پہلے کی سنتوں کے لئے رکعتین (دو رکعتیں) کا استعمال فرمایا ہے جس کا ظاہری مطلب تو یہی ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں لیکن اہل علم کا قول ہے کہ تثنیہ (دو ) جمع (چار) کے منافی نہیں ہے یعنی اگر یہاں رکعتین کے معنی بجائے دو رکعت کے چار رکعت مراد لئے جائیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اس توجیہ کے ذریعے اس حدیث میں اور اس حدیث میں کہ جس سے ظہر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعت سنتیں ثابت ہوتی ہیں تطبیق ہوجاتی ہیں (ملا علی قاری) حضرت شیخ عبدالحق فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت امام شافعی کی مستدل ہے کیونکہ ان کے نزدیک ظہر کی فرض نماز سے پہلے سنت دو رکعتیں ہیں مگر حنفیہ کے نزدیک چار رکعتیں ہیں حنفیہ مسلک کی مستدل بھی بہت سی احادیث مروی ہیں جو حضرت علی المرتضیٰ حضرت عائشہ اور حضرت ام حبیبہ وغیرہ سے منقول ہیں نیز حضرت امام ترمذی نے حنفیہ مسلک کے حق میں فرمایا ہے کہ اسی مسلک پر حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہ میں سے اکثر اہل علم کا عمل ہے اور یہی قول سفیان ثوری، ابن المبارک اور اسحق کا بھی ہے نیز حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد کا قول بھی چار رکعتوں ہی کے بارے میں منقول ہے لیکن اس طرح کہ چار رکعتیں دو سلام کے ساتھ پڑھی جائیں حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کے اس ارشاد کی ایک توجیہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی چار رکعت سنتیں گھر میں پڑھا کرتے تھے لہٰذا ازواج مطہرات نے چار رکعتوں ہی کے بارے میں ذکر کیا اور جب آپ ﷺ فرض نماز پڑھانے کے لئے مسجد میں تشریف لاتے تو وہاں تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھتے تھے اس لئے تحیۃ المسجد کی دو رکعتوں کو حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ نے ظہر کی سنتیں سمجھ کر فرمایا کہ میں نے آپ ﷺ کے ہمراہ ظہر کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنتیں پڑھی ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ نے یہاں ظہر، مغرب اور عشاء کی سنتوں کا تذکرہ کیا ہے فجر کی سنتوں کا تذکرہ نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صبح کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نماز نہیں پڑھتے تھے اس لئے فجر کی سنتیں خود ذکر نہیں کیں بلکہ حضرت حفصہ ؓ کی روایت ذکر کردی تاکہ ان نمازوں کے ساتھ فجر کی سنتیں بھی معلوم ہوجائیں۔
Top