مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1126
وَعَنْ رَجُلٍ مِّنْ اَسَدِ بْنِ خُزَیْمَۃَ اَنَّہ، سَأَلَ اَبَا اَیُّوْبَ الْاِنْصَارِیَّ قَالَ یُصَلِّی اَحَدُنَا فِی مَنْزِلِہِ الصَّلَاۃَ ثُمَّ یَاتِی الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاۃُ فَاُصَلِّی مَعَھُمْ فَاَجِدُ فِیْ نَفْسِی شَیْئًا مِنْ ذٰلِکَ فَقَالَ اَبُوْ اَیُّوْبَ سَأَلْنَا عَنْ ذٰلِکَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَذٰلِکَ لَہ، سَھْمُ جَمْعٍ۔ (رواہ مالک و ابوداؤد)
دوبارہ نماز پڑھنا باعث ثواب ہے
اور قبیلہ اسد ابن خزیمہ کے ایک آدمی کے بارے میں مروی ہے کہ اس نے حضرت ابوایوب انصاری ؓ سے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی آدمی (اپنے گھر میں) نماز پڑھ لیتا ہے پھر وہ مسجد میں آتا ہے اور (دیکھتا ہے کہ) وہاں نماز پڑھی جا رہی ہے تو کیا میں نے ان کے ساتھ (دوبارہ) نماز پڑھ لوں؟ میں اپنے دل میں ایک کھٹک محسوس کرتا ہوں ( یعنی میرے دل میں یہ شبہہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا دوبارہ نماز پڑھنا میرے لئے بہتر ہے یا نہیں؟ ) حضرت ابوایوب انصاری ؓ نے فرمایا کہ میں نے (بھی اس مسئلے کو) رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ (دوبارہ نماز پڑھنا) اس کے لئے جماعت کا نصیبہ ہے۔ (مالک و سنن ابوداؤد)

تشریح
فَذٰلِکَ لَہ سَھْمُ جَمْعٍ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی ایک مرتبہ مکان میں فرض نماز پڑھ لینے کے بعد پھر دوبارہ مسجد میں جماعت کے ساتھ وہی نماز پڑھتا ہے تو اس کے حق میں سراسر سعادت کی بات ہے کیونکہ اس طرح اس جماعت کی فضیلت اور اس کا ثواب ہاتھ لگتا ہے لہٰذا اس سلسلہ میں دل کے اندر کوئی و سوسہ و شبہ پیدا نہیں کرنا چاہیے۔
Top