مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1124
عَنْ یَزِیْدِ بْنِ الْاَسْوَدِ قَالَ شَھِدْتُّ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم حَجَّتَہ، فَصَلَّیْتُ مَعَہ، صَلَاۃَ الصُّبْحِ فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ فَلَمَّا صَلَاتَہ، وَانْحَرَفَ فَاِذَا ھُوَ بِرَجُلَیْنِ فِیْ اٰخِرِ الْقَوْمِ لِمَ یُصَلِّیَا مَعَہ، قَالَ عَلَیَّ بِھِمَا فَجِیْ ءَ بِھِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصَھُمَا فَقَالَ مَا مَنَعَکُمَا اَنْ تُصَلِّیَا مَعَنَا فَقَالَا یَا رَسُوْلَ اﷲِ اِنَّ کُنَّا قَدْ صَلَّیْنَا فِی رِحَالِنَا قَالَ فَلَا تَفْعَلَا اِذَا صَلَّیْتُمَا فِی رِحَالِکُمَا ثُمَّ اَتَیْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَۃٍ فَصَلِّیَا مَعَھُمْ فَاِنَّھَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد النسائی )
جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم
حضرت یزید ابن اسود ؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حج (حجۃ الوداع) میں شریک تھا چناچہ (اس موقع پر ایک دن میں نے آپ ﷺ کے ہمراہ مسجد خیف میں صبح کی نماز پڑھی جب آپ ﷺ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ دو آدمی جماعت کے آخر میں بیٹھے ہوئے جنہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی رسول اللہ ﷺ نے (انہیں دیکھ کر لوگوں سے) فرمایا کہ ان دونوں کو میرے پاس لاؤ! وہ دونوں حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں اس حال میں حاضر کئے گئے کہ (رسول اللہ ﷺ کی ہیبت کی وجہ سے) ان کے کندھوں کا گوشت تھر تھرا رہا تھا رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روک دیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنے مکان میں نماز پڑھ چکے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آئندہ ایسا نہ کرنا، اگر تم اپنے مکان میں نماز پڑھ چکو اور اس مسجد میں آؤ جہاں جماعت ہو رہی ہو تو لوگوں کے ساتھ (بھی) نماز پڑھ لو، یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔ (سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ آخر میں پڑھی جانے والی نماز نفل ہوجائے گی خواہ پہلی نماز جماعت سے پڑھی ہو یا تنہا پڑھی ہو۔
Top