مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1118
عَنْ عُبَےْدِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رحمۃ اللہ علیہ قَالَ دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقُلْتُ اَلَا تُحَدِّثِےْنِیْ عَنْ مَّرَضِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ بَلٰی ثَقُلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَصَلَّی النَّاسَ فَقُلْنَا لَا ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَھُمْ ےَنْتَظِرُوْنَکَ فَقَالَ ضَعُوْا لِیْ مَآئً فِی الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَھَبَ لِےَنُوْۤءَ فَاُغْمِیَ عَلَےْہِ ثُمَّ اَفَاقَ فَقَالَ اَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا ھُمْ ےَنْتَظِرُوْنَکَ ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ ضَعُوْالِیْ مَآئً فِی الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَھَبَ لِےَنُوْئَۤ فَاُغْمِیَ عَلَےْہِ ثُمَّ اَفَاقَ فَقَالَ اَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا ھُمْ ےَنْتَظِرُوْنَکَ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ ضَعُوْا لِیْ مَآئً فِی الْمِخْضَبِ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوْءَ فَاُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ اَفَاقَ فَقَالَ اَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا ہُمْ یَنْتَظِرُوْنَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَالنَّاسُ عُکُوْفٌ فِی الْمَسْجِدِ ےَنْتَظِرُوْنَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم لِصَلٰوۃِ الْعِشَآءِ الْاٰخِرَۃِ فَاَرْسَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِلٰی اَبِیْ بَکْرٍ بِاَنْ ےُّصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَاَتَاہُ الرَّسُوْلُ فَقَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَاْمُرُکَ اَنْ تُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَقَالَ اَبُوْ بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلًا رَّقِےْقًاےَّاعُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ اَنْتَ اَحَقُّ بِذَالِکَ فَصَلّٰی اَبُوْ بَکْرٍ تِلْکَ الاَ ِےَّامَ ثُمَّ اِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَدَ فِیْ نَفْسِہٖ خِفَّۃً وَّخَرَجَ بَےْنَ الرَّجُلَےْنِ اَحَدُھُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلٰوۃِ الظُّھْرِ وَاَبُوْ بَکْرٍ ےُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَاٰہُ اَبُوْ بَکْرٍ ذَھَبَ لِےَتَاَخَّرَ فَاَوْمَا اِلَےْہِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِاَنْ لاَّ ےَتَاَخَّرَ فَقَالَ اَجْلِسَانِیْ اِلٰی جَنْبِہٖ فَاَجْلَسَاہُ اِلٰی جَنَبِ اَبِیْ بَکْرٍ وَّالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَاعِدٌ وَقَالَ عَبَےْدُاللّٰہِ فَدَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ اَلَا اَعْرِضُ عَلَےْکَ مَا حَدَّثَتْنِیْ عَآئِشَۃُ عَنْ مَّرَضِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ھَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَےْہِ حَدِےْثَھَا فَمَا اَنْکَرَ مِنْہُ شَےْئًا غَےْرَ اَنَّہُ قَالَ اَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِیْ کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ ھُوَ عَلِیٌّ(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
رسول اللہ ﷺ کے مرض موت میں ابوبکر کی امامت کا واقعہ
حضرت عبیداللہ ابن عبداللہ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ کیا آپ مجھ سے رسول اللہ ﷺ کی بیماری کا حال (کہ جس میں آپ آخری مرتبہ نماز پڑھانے کے لئے مسجد تشریف لے گئے تھے) بیان فرمائیں گی؟ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا کہ ہاں (کیوں نہیں! تو سنو کہ جب) رسول اللہ ﷺ زیادہ بیمار ہوئے تو (نماز کے وقت) پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے کہا کہ ابھی نہیں یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ (یہ سن کر) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا میرے لئے لگن (طشت) میں پانی رکھو۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے لگن میں پانی رکھ دیا چناچہ آپ نے غسل کیا اور چاہا کہ کھڑے ہوں مگر کمزوری کی وجہ سے آپ کو غش آگیا اور) بےہوش ہوگئے، جب ہوش آیا تو پھر فرمایا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے کہا کہ ابھی نہیں! لوگ آپ کے منتظر ہیں یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا لگن میں پانی رکھ۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ (جب ہم نے لگن میں پانی رکھ دیا تو) آپ ﷺ نے غسل فرمایا اور چاہا کہ کھڑے ہوں مگر بےہوش ہوگئے جب ہوش آیا تو پھر پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا کہ ابھی نہیں لوگ آپ کے منتظر ہیں یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا لگن میں پانی رکھو۔ (جب ہم نے پانی رکھ دیا تو) آپ بیٹھے اور غسل کیا اور پھر جب اٹھنا چاہا تو بےہوش ہوگئے جب ہوش آیا تو فرمایا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا کہ نہیں لوگ آپ ﷺ کے منتظر ہیں یا رسول اللہ! اور لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے عشاء کی نماز کے لئے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کر رہے تھے چناچہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کو (یعنی حضرت بلال کو) حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس یہ کہلا کر بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چناچہ قاصد (یعنی حضرت بلال ؓ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کے لئے نبی ﷺ کا یہ ارشاد ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت ابوبکر ؓ ایک نرم دل آدمی تھے (یہ سن کر) حضرت عمر ؓ سے کہنے لگے کہ عمر ؓ تم ہی لوگوں کو نماز پڑھادو (کیونکہ میں تو نبی ﷺ کی جگہ کھڑا ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا) لیکن حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اس عظیم مرتبے کے سب سے زیادہ اہل آپ ہیں، چناچہ حضرت ابوبکر ؓ نے ان دنوں میں (یعنی رسول اللہ کے ایام مرض میں سترہ نمازیں لوگوں کو پڑھائیں (جب ایک روز) رسول اللہ ﷺ اپنے مرض میں کچھ تخفیف محسوس فرمائی تو دو آدمیوں کا سہارا لے کر ان میں سے ایک حضرت عباس ؓ تھے نماز ظہر کے لئے (مسجد میں) تشریف لے گئے حضرت ابوبکر صدیق ؓ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری کی آہٹ سنی تو پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن رسول اللہ ﷺ نے انہیں اشارہ کے ذریعہ پیچھے ہٹنے سے منع فرما دیا اور ان دونوں سے (جن کا سہارا لے کر آپ ﷺ مسجد میں آئے تھے) فرمایا کہ مجھے ابوبکر کے پہلو میں بٹھا دو! چناچہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو حضرت ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دیا اور آپ ﷺ بیٹھے (نماز پڑھاتے) رہے حضرت عبداللہ (اس حدیث کے راوی) فرماتے ہیں کہ میں (حضرت عائشہ سے یہ حدیث سن کر) حضرت عبداللہ ابن عباس کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ کیا میں آپ سے وہ حدیث نہ بیان کر دوں جو میں نے حضرت عائشہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی بیماری کے بارے میں سنی ہے؟ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ ہاں بیان کرو! چناچہ میں نے ان کے سامنے حضرت عائشہ کی حدیث بیان کی حضرت عبداللہ ابن عباس نے اس میں سے کسی بات کا انکار نہیں کیا البتہ یہ فرمایا کہ کیا حضرت عائشہ نے تم سے اس آدمی کا نام بیان کیا ہے جو حضرت عباس کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا کہ وہ حضرت علی المرتضیٰ تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت عائشہ ؓ نے حضرت عباس ؓ کا نام تو لے لیا مگر دوسرے آدمی کا نام نہیں لیا جو ان کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کو سہارا دے کر مسجد لے گئے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ کے ایک طرف تو حضرت عباس مستقل طور پر آپ ﷺ کو سہارا دئیے ہوئے تھے مگر دوسرے طرف ایک ہی آدمی مقرر نہ تھا بلکہ نوبت بہ نوبت بدلتے جاتے تھے کبھی تو حضرت علی سہارا دیتے کبھی حضرت اسامہ یا فضل ابن عباس یہی وجہ ہے کہ ایک دوسری طرف روایت میں حضرت عائشہ کے الفاظ کچھ اس طرح منقول ہیں جو بطریق احتمال سب ناموں کو شامل ہیں چناچہ وہ الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ کے دوسری طرف اہل بیت سے میں سے ایک آدمی (سہارا دئیے ہوئے) تھا۔
Top