مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1114
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلّٰی لِلّٰہِ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا فِی جَمَاعَۃٍ یُدْرِکُ التَّکْبِیْرَۃَ الْاُوْلٰی کُتِبَ لَہ، بَرأَتَانِ بَرَاءَ ۃٌ مِّنَ النَّارِوَ بَرَاءَ ۃٌ مِّنَ النِّفَاقِ۔ (رواہ الترمذی)
چالیس روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ با جماعت نماز پڑھنے والے کے لئے خوشخبری
اور حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جو آدمی چالیس روز تک اللہ تعالیٰ کے لئے جماعت کے ساتھ اس طرح نماز پڑھے کہ وہ تکبیر اولی بھی پائے تو اس کے لئے دو قسم کی نجات لکھی جاتی ہے ایک تو دوزخ سے نجات اور دوسری نفاق سے نجات۔ (جامع ترمذی )

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی آدمی کو مسلسل چالیس روز تک یہ سعادت حاصل ہوجائے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی رضاء کی خاطر جماعت سے نماز اس طرح پڑھے کہ اس کی تکبیر تحریمہ فوت نہ ہو یعنی وہ ابتداء سے نماز میں شریک رہے کہ جب امام تکبیر تحریمہ کہے تو وہ بھی تکبیر کہے یا بعض علماء کے قول کے مطابق زیادہ سے زیادہ امام کے سبحانک اللہم پڑھنے تک جماعت میں شریک ہوجائے تو اس کے لئے بارگاہ رب العزت سے دو چیزوں سے نجات کا پروانہ عنایت فرما دیا جاتا ہے ایک تو دوزخ سے کہ اسے نشاء اللہ دوزخ کی آگ دیکھنا نصیب نہیں ہوگی اور دوسری نفاق سے۔
Top