مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1111
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَمَا ےَخْشَی الَّذِیْ ےَرْفَعُ رَاْسَہُ قَبْلَ الْاِمَامِ اَنْ ےُّحَوِّلَ اللّٰہُ رَاْسَہُ رَاْسَ حِمَارٍ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
امام سے پہلے سر اٹھانے پر وعید
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ آدمی جو امام سے پہلے (رکوع و سجود سے) سر اٹھاتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ جل شانہ اس کے سر کو بدل کر گدھے جیسا سر کر دے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
جو آدمی نماز کے ارکان امام کے ساتھ ادا نہیں کرتا بلکہ امام سے پہلے ہی ادا کرلیتا ہے مثلاً رکوع و سجود سے امام کے سر اٹھانے سے پہلے اپنا سر اٹھالیتا ہے تو ایسے آدمی کے بارے میں مذکورہ بالا حدیث سخت ترین وعید ہے۔ گو علماء لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے حقیقی معنی پر محمول نہیں ہے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی ایسا کرے گا اللہ تعالیٰ اسے گدھے کی مانند کم فہم و عقل کر دے گا کیونکہ تمام جانوروں میں گدھا ہی سب سے زیادہ کم فہم ہوتا ہے لہٰذا یہ مسخ حقیقی نہیں ہوگا بلکہ مسخ معنوی ہوگا تاہم علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس حدیث کو اپنے حقیقی معنی پر بھی محمول کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس امت میں بھی مسخ ممکن ہے جیسا کہ باب اشراط الساعۃ میں مذکور ہے اور اس کے موئید ایک روایت ہے کے یہ الفاظ ہیں کہ ان یحول اللہ صورتہ حمار یعنی اللہ تعالیٰ اس سے نہیں ڈرتا کہ اس کی صورت کو گدھے جیسی صورت کر دے۔ خطابی فرماتے ہیں کہ اس امت میں بھی مسخ جائز ہے لہٰذا اس حدیث کو اس کے حقیقی معنی پر محمول کرنا جائز ہے۔ علامہ ابن حجر (رح) فرماتے ہیں کہ یہ مسخ خاص ہے اور امت کے لئے جو مسخ ممتنع ہے وہ مسخ عام ہے چناچہ احادیث صحیحہ سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے۔ مسخ صورت کی ایک عبرت ناک مثال علامہ ابن حجر (رح) کے مذکورہ بالاقول کی تائید ایک عبرتناک واقعہ سے بھی ہوتی ہے جو ایک جلیل القدر محدث سے منقول ہے کہ وہ طلب علم اور حصول حدیث کی خاطر دمشق کے ایک عالم کے پاس پہنچے جو اپنے علم و فضل کی بناء پر بہت مشہور تھا انہوں نے اس عالم سے درس لینا شروع کیا مگر حصول علم کے دروان یہ واقعہ طالب علم کے لئے بڑا حیرتناک بنا رہا کہ استاد پوری مدت کبھی بھی ان کے سامنے نہیں آیا درس کے وقت استاد اور شاگرد کے درمیان ایک پردہ حائل رہتا تھا ان کو اس کی بڑی خواہش تھی کہ کم سے کم ایک مرتبہ اپنے استاد کے چہرے کی زیارت تو کریں۔ چناچہ جب انہیں اس عالم کی خدمت میں رہتے ہوئے بہت کافی عرصہ گذر گیا تو اس نے یہ محسوس کرلیا کہ طالب علم حصول حدیث کے شوق اور تعلق شیخ کے بھر پور جذبات کا پوری طرح حامل ہے تو استاد نے ایک دن درمیان میں حائل پردہ کو اٹھایا ان کی حیرت اور تعجب کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے دیکھا کہ جو جلیل القدر عالم اور ان کا استاد جس کے علم وفضل کی شہرت چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے اپنے انسانی چہرے سے محروم ہے بلکہ اس کا من گدھے جیسا ہے استاد نے شاگرد کی حیرت اور تعجب کو دیکھتے ہوئے جو بات کہی اسے سنئے اور اس سے عبرت حاصل کیجئے۔ اس نے کہا اے میرے بیٹے! نماز کے ارکان ادا کرنے کے سلسلہ میں امام پر پہل کرنے سے بچنا میں نے جب یہ حدیث سنی کہ کیا جو شخص امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے جیسا کر دے تو مجھے بہت تعجب ہو اور میں نے اسے بعید از امکان تصور کیا چناچہ (یہ میری بدقسمتی کہ میں نے تجربہ کے طور پر) نماز کے ارکان ادا کرنے کے سلسلہ میں امام پر پہل کی جس کا نتیجہ میرے بیٹے اس وقت تمہارے سامنے ہے کہ میرا چہرہ واقعی گدھے کے چہرے جیسا ہوگیا۔ بہر حال ملا علمی قاری اس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشا دراصل شدید تہدید اور انتہائی وعید کے طور پر ہے یا یہ کہ ایسے آدمی کو برزخ اور دوزخ میں اس عذاب کے اندر مبتلا کیا جائے گا۔
Top