مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1087
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُؤَذِّنَ لَکُمْ خِیَارُکُمْ وَلْیَؤْمَّکُمْ قُرَّاءَ کُمْ۔ (رواہ ابوداؤد)
امامت کا مستحق کون ہے؟
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو لوگ بہتر ہیں انہیں اذان دینی چاہیے اور تم میں جو لوگ خوب تعلیم یافتہ ہوں انہیں تمہاری امامت کرنی چاہیے۔ (ابوداؤد)

تشریح
نماز و روزے کے اوقات کی ذمہ داری مؤذنوں پر ہی ہوتی ہے نیز جب مؤذن بلند جگہ پر کھڑے ہو کر آذان دیتا ہے تو بسا اوقات اس کی نظر لوگوں کے گھروں پر پڑتی ہے لہٰذا مؤذن اگر صاحب دیانت اور دیندار متقی ہوگا تو وہ نماز روزے کے اوقات کی بھی رعایت کرے گا اور اپنی نظر کو غیر محرم پر پڑنے سے بھی بچائے گا۔
Top