مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1077
عَنْ اَبِیْ بَکْرَۃَص اَنَّہُ انْتَھٰی اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَھُوَ رَاکِعٌ فَرَکَعَ قَبْلَ اَنْ ےَّصِلَ اِلَی الصَّفِّ ثُمَّ مَشٰی اِلَی الصَّفِّ فَذُکِرَ ذَالِکَ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ زَادَکَ اللّٰہُ حِرْصًا وَّلَا تَعُدْ۔(صحیح البخاری)
مقتدی مرد و عورت کس طرح کھڑے ہوں
اور حضرت ابوبکرہ ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ (ایک مرتبہ نماز میں شامل ہونے کے لئے) رسول اللہ ﷺ کے پاس اس وقت پہنچے جب کہ آپ ﷺ رکوع میں تھے وہ (اس بات کے پیش نظر کہ رکوع ہاتھ سے چلا نہ جائے نیت اور تکبیر تحریہ کے بعد) صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع میں چلے گئے پھر آہستہ آہستہ چل کر صف میں شامل ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (اطاعت اور نیک کام کے بارے میں) تمہاری حرص اور زیادہ کرے۔ لیکن آئندہ ایسا نہ کرنا۔ (صحیح البخاری)

تشریح
جس وقت حضرت ابوبکرہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو جماعت کھڑی ہوچکی تھی اور آپ ﷺ رکوع میں جا چکے تھے یہ بجائے اس کے کہ صف میں شامل ہو کر نیت اور تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع میں جاتے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی نیت اور تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع میں چلے گئے اور پھر وہاں سے دو قدموں کے برابر یا دو قدموں سے بھی زیادہ مگر غیر متوالیہ یعنی قدم پے در پے رکھتے ہوئے بلکہ ٹھہر ٹھہر کر قدم رکھتے ہوئے چلے اور صف میں شامل ہوگئے چناچہ دو ایک قدم چلنے سے نماز کا اعادہ لازم نہیں آتا لیکن اولیٰ یہی ہے کہ اس سے بھی احتراز کیا جائے۔ حدیث کے آخری لفظ لا تعد کئی طرح منقول ہے۔ (١) ایک تو اسی طرح جیسا کہ یہاں حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ یعنی تا کے زبر اور عین کے پیش کے ساتھ جو عود سے ماخوذ ہے اس کے معنی ہیں آئندہ ایسا نہ کرنا۔ (٢) دوسرے عین کے سکون اور دال کے پیش کے ساتھ لا تعد جو عدوم دوڑنا سے ماخوذ ہے۔ اس طرح اس لفظ کا مطلب یہ ہوگا کہ آئندہ نماز کے لئے چلنے میں اس طرح جلد نہ کرنا بلکہ صبر و سکون اور اطمینان و وقار کے ساتھ چلو۔ یہاں تک کہ صف میں شامل ہوجاؤ پھر اس کے بعد نماز شروع کرو (٣) تیسرے تاکہ پیش اور عین کے زیر کے ساتھ یعنی لاتعد جو اعادۃ (لوٹنا) ماخوذ ہے۔ اس شکل میں حدیث کے معنی یہ ہوں گے جو نماز تم پڑھ چکے ہو اسے لوٹاؤ نہیں۔ بہر حال ان سب میں پہلا قول یعنی لا تعد (آئندہ نہ کرنا) ہی عقل و نقل کی روشنی میں سب سے زیادہ صحیح اور اولیٰ ہے یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ صف کے پیچھے تنہا کھڑا ہونا نماز کو باطل نہیں کرتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ سے نماز لوٹانے کے لئے نہیں فرمایا۔ ہاں کراہت بلا شبہ ہے۔
Top