مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1066
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِیَارُکُمْ اَلْیَنَکُمْ مَنَا کِبَ فِی الصَّلَاۃِ۔ (رواہ ابوداؤد)
نماز میں نرم کندے والے بہتر ہیں
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جن کے کندھے نماز میں بہت نرم رہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
نماز میں نرم کندھے کی توضیح و فائدے میں علماء نے بہت کچھ لکھا ہے اس کے کئی معنی ہیں چناچہ اس کے ایک معنے تو یہ ہیں کہ اگر کوئی آدمی جماعت میں اس طرح کھڑا ہو کہ صف برابر نہ ہوئی ہو اور پیچھے سے آکر کوئی آدمی اس کا کندھا پکڑ کے اسے سیدھا کھڑا ہوجانے کے لئے کہے تو وہ ضدوہٹ دھرمی اور تکبر نہ کرے بلکہ اس آدمی کا کہنا مان لے اور سیدھا کھڑا ہو کر صف برابر کرلے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر کوئی آدمی صف میں آکر کھڑا ہونا چاہیے اور جبکہ صف میں جگہ بھی ہو تو اسے منع نہ کرے صف میں کھڑا ہوجانے دے۔ اس کے تیسرے معنی یہ ہیں کہ کندھوں کو نرم رکھنا نماز میں خشوع و خضوع اور سکون و قار کے لئے کنایہ ہے۔ یعنی نماز میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے جو نہایت خاطر جمعی حضوری قلب اور اطمینان و وقار کے ساتھ نماز پڑھتا ہے۔
Top