مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1057
وَعَنْ اَبِیْ سَعِےْدِ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ رَاٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ اَصْحَابِہٖ تَاَخُّرًا فَقَالَ لَھُمْ تَقَدَّمُوْا وأَتَمُّوْا بِیْ وَلْےَاتَمَّ بِکُمْ مَنْ بَعْدَکُمْ لَاےَزَالُ قَوْمٌ ےَتَاَخَّرُوْنَ حَتّٰی ےُؤَخِّرَھُمُ اللّٰہُ۔(صحیح مسلم)
مساجد میں شور شرابہ نہیں مچانا چاہیے
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے (جب) دیکھا کہ صحابہ کرام (پہلی صف میں آنے میں) تاخیر کرتے ہیں تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ آگے بڑھو! اور میری اقتداء کر تاکہ وہ لوگ جو تمہارے پیچھے کھڑے ہیں وہ تمہاری اقتداء کریں (اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا) ایک جماعت ہمیشہ ( پہلی صف میں کھڑے ہونے میں) تاخیر کرتی رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی (اپنا فضل اور رحمت بھی) انہیں پیچھے ڈال دے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے جب صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ پہلی صف میں کھڑے ہونے کی کوشش نہیں کرتے تو ان سے فرمایا کہ آگے بڑھو اور پہلی صف میں کھڑے ہو کر میری اقتداء کرو یعنی پیچھے مجھ سے قریب ہو کر کھڑے رہو تاکہ میرے افعال دیکھتے رہو اسی طرح جو لوگ تم سے پیچھے کھڑے ہوں وہ تمہاری متابعت کریں کیونکہ پچھلی صف کے لوگ اگلی صف کے لوگوں کی متابعت بایں طور کرتے ہیں کہ نماز کے جو افعال اگلی صف والے کرتے ہیں وہی افعال پچھلی صف والے کرتے رہتے ہیں لہٰذا یہ متابعت اور اقتداء ظاہر کے اعتبار سے ہے ورنہ تو حقیقت میں سب نمازی امام ہی کے تابع ہوتے ہیں۔
Top