مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1055
وعَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدِ نِ الْاَنْصَارِیِّ ص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَمْسَحُ مَنَاکِبَنَا فِی الصَّلٰوۃِ وَےَقُوْلُ اسْتَوُوْا وَلَا تَخْتَلِفُوْا فَتَخْتَلِفَ قُلُوْبُکُمْ لِےَلِنِیْ مِنْکُمْ اُوْلُوا الْاَحْلَامِ وَالنُّھٰی ثُمَّ الَّذِےْنَ ےَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِےْنَ ےَلُوْنَھُمْ قَالَ اَبُوْ مَسْعُوْدٍ فَاَنْتُمُ الْےَوْمَ اَشَدُّ اِخْتِلَافًا۔(صحیح مسلم)
صف برابر نہ رکھنے سے قلوب میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے
اور حضرت ابومسعود ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (جب نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو) ہمارے کندھوں پر اپنا دست مبارک رکھ کر فرماتے تھے کہ برابر رہو مختلف (یعنی آگے پیچھے کھڑے) نہ ہو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور تم میں سے جو لوگ عاقل و بالغ ہوں وہ میرے قریب رہیں پھر وہ لوگ جو ان کے قریب ہوں اور پھر وہ لوگ جو ان کے قریب ہوں۔ حضرت ابومسعود نے (لوگوں کے سامنے یہ حدیث بیان کر کے) فرمایا کہ آج تم لوگوں میں اختلاف بہت زیادہ ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مختلف نہ ہو کا مطلب یہ ہے کہ جب صف بندی کر کے نماز کے لئے کھڑے ہو تو اس بات کا بطور خاص خیال رکھو کہ سب کے بدن برابر رہیں ایک دوسرے سے آگے پیچھے ہو کر کھڑے نہ ہو اور اپنے بدن کا کوئی عضو صف سے باہر نہ نکالو اور اگر تم لوگ صف میں اپنے بدن کے ظاہری اعضاء کو غیر برابر اور ناہموار رکھو گے تو اس کا اثر باطنی طور پر یہ ہوگا کہ تمہارے قلوب میں اختلاف پیدا ہوجائے گا کیونکہ بدن کے ظاہری اعضاء اور قلب کے درمیان بڑا لطیف تعلق ہے اور ایک دوسرے کی تاثیر بڑی عجیب ہے اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ جیسے ظاہری اعضاء کی ٹھنڈک باطنی اعضاء پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اور باطنی اعضاء کی ٹھنڈک ظاہری اعضاء کو متاثر کرتی ہے اسی طرح صف میں ظاہری بدن کو غیر برابر رکھنا قلوب پر اثر انداز ہوتا ہے جس کا خاصہ ہے کہ دلوں میں اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ صف کی ترتیب حدیث کے دوسرے جزو میں صف کی ترتیب یہ بتائی گئی ہے کہ میرے قریب وہ لوگ کھڑے ہوں جو صاحب عقل و فہم اور بالغ ہوں، یعنی پہلی صف میں ان لوگوں کو کھڑا ہونا چاہیے جو بالغ اور عقل و فہم کے مالک ہوں تاکہ وہ نماز کی کیفیت اور اس کے احکام دیکھیں اور یاد کریں اور پھر امت کے دوسرے لوگوں کو ان کی تعلیم دیں، پھر دوسری صف میں وہ لوگ کھڑے ہوں جو ان کے قریب ہوں یعنی مراہق (جو بالغ ہونے کے قریب ہوں) اور لڑکے اور پھر تیسری صف میں وہ کھڑے ہوں جو ان کے قریب ہوں یعنی مخنث (جن میں مرد و عورت دونوں کی علامتیں پائی جائیں) پھر ان کے بعد آخر میں عورتوں کی صف قائم کی جائے یہاں حدیث میں عورتوں کی صف کے بارے میں ذکر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ متعین ہے آخر میں عورتوں ہی کی صف ہوتی ہے۔ آخر میں حضرت ابومسعود ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ آج تمہارے اندر افتراق و انتشار پیدا ہوگیا ہے اور آپس میں تم لوگ جو اتنا اختلاف کرتے ہو نیز فتنوں کی جو بھر مار ہو رہی ہے ان سب کی وجہ یہ ہے کہ تم لوگ اگر ان فتنوں اور اختلاف سے بچنا چاہتے ہو تو پہلے اپنے ظاہری اختلاف کو ختم کر ڈالو یعنی صفوں کو برابر رکھو پھر اللہ تعالیٰ تمہارے باطنی اختلاف کو بھی ختم کر دے گا۔
Top