مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1052
عَنِ النُّعْمَانِِ بْنِ بَشِےْرٍص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُسَوِّیْ صُفُوْفَنَا حَتّٰی کَاَنَّمَا ےُسَوِّیْ بِھَا الْقِدَاحَ حَتّٰی رَاٰی اَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْہُ ثُمَّ خَرَجَ ےَوْمًا فَقَامَ حَتّٰی کَادَ اَنْ ےُّکَبِّرَ فَرَاٰی رَجُلًا بَادِےًا صَدْرُہُ مِنَ الصَّفِّ فَقَالَ عِبَادَاللّٰہِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوْفَکُمْ اَوْلَےُخَالِفَنَّّ اللّٰہُ بَےْنَ وُجُوْھِکُمْ۔(صحیح مسلم)
صف برابر رکھنے کا حکم
حضرت نعمان ابن بشیر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہماری صفیں (اس طرح) برابر (سیدھی) کیا کرتے تھے کہ گویا تیر بھی ان صفوں سے سیدھا کیا جاسکتا تھا یہاں تک کہ ہم بھی آپ ﷺ سے (صفوں کی برابر کرنے کی اہمیت) سمجھ گئے۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ (مکان سے نکل کر) تشریف لائے اور (نماز کے لئے) کھڑے ہوگئے اور تکبیر (تحریمہ) کہنے ہی کو تھے کہ ایک آدمی کا سینہ صف سے کچھ نکلا ہوا ہے آپ ﷺ نے دیکھ لیا چناچہ (یہ دیکھ کر) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ کے بندو! اپنی صفیں سیدھی کردو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
عرب میں تیر کی ہمواری اور سیدھا پن اس قدر مشہور تھا کہ دوسری چیزوں کے سیدھے پن اور ہمواری کو بھی تیر سے تشبیہ دیا کرتے تھے اس طرح گویا تیر بھی ان صفوں سے سیدھا کیا جاتا تھا۔ یہ جملہ کسی چیز کی ہمواری اور سیدھے پن کے لئے مثل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ تیروں کے ذریعہ دوسری چیزوں کو سیدھا اور برابر کرتے ہیں اور یہاں یہ مبالغے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے کہ صفیں اس قدر سیدھی اور ہموار ہوتی تھیں کہ تیر بھی ان کے ذریعہ سیدھے کئے جاسکتے تھے، بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ عبارت اپنے عکس پر محمول ہے لہٰذا اس کا مطب یہ ہے کہ گویا صفیں تیروں کے ذریعہ برابر کرتے تھے حدیث کے آخری جملے کا مطلب مولانا مظہر نے یہ بیان کیا ہے کہ ظاہری ادب و فرمانبرداری نہیں کرو گے تو تمہاری یہ ظاہری نافرمانی تمہارے باطن یعنی دلوں کے اختلاف کی طرف تمہیں پہنچائے گی۔ جو آگے چل کر آپس کے بغض وعناد اور کدورت و عداوت کا سبب بن جائے گی اور پھر قلوب کے یہ اختلاف اور یہ باطنی بری خصلتیں تمہاری ظاہری زندگی میں بھی اس طرح سرایت کر جائیں گی کہ تمہارے درمیان بغض و عداوت پیدا ہوجائے گی چناچہ تم میں سے ہر آدمی ایک دوسرے سے اعراض کرے گا اور کسی کے دل میں کسی کے لئے ہمدردی کا کوئی جذبہ باقی نہ رہ جائے گا بہر حال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ صفوں کو سیدھا اور ہموار رکھنے کی بڑی اہمیت ہے جب جماعت کھڑی ہو تو ہر آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو صف کے برابر کرلے اور ایک دوسرے سے آگے پیچھے نہ کھڑا ہونا چاہیے، اگر صف سیدھا کرنے کے اس حکم کی پیروی نہیں کی جائے گی تو جان لو کہ رب قدوس اس کی سزا تمہیں یہ دے گا کہ تمہارے درمیان بغض و نفرت پیدا ہوجائے گی جس سے تمہارے معاشرتی و سماجی امن و سکون کا شیرازہ بکھر کر رہ جائے گا۔
Top