مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1045
وَعَنْ اُمِّ الدَّرْدَآئِص قَالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ اَبُوْ الدَّرْدَآءِ وَھُوَ مُغْضِبٌ فَقُلْتُ مَا اَغْضَبَکَ قَالَ وَاللّٰہِ مَا اَعْرِفُ مِنْ اَمْرِ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم شَےْئًا اِلَّا اَنَّھُمْ ےُصَلُّوْنَ جَمِےْعًا۔
نابینا آدمی کو بھی جماعت نہ چھوڑنی چاہیے
اور حضرت ام درداء ؓ فرماتی ہیں کہ (ایک روز میرے خاوند) حضرت ابودرد اء ؓ میرے پاس غصے میں بھرے بھرے ہوئے آئے (ان کی حالت دیکھ کر) میں نے پوچھا کہ کس چیز نے آپ کو غضبناک بنایا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! سرور کونین ﷺ کی امت کے بارے میں (پہلی جیسی) ایک یہی بات جانتا تھا کہ وہ جماعت سے نماز پڑھتے ہیں مگر ( اب اسے بھی چھوڑ دیتے ہیں)۔ (صحیح البخاری )
Top