مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1039
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ لَا مَافِی الْبُیُوْتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالذُّرِّیَۃِ اَقَمْتُ صَلٰوۃَ الْعِشَاءِ وَاَمَرْتُ فِتْیَانِی یُحَرِّفَوْنَ الْبُیُوْتِ بِالنَّارِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
جماعت کو چھوڑنے والا سخت گناہ گار ہوتا ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا اگر گھر میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں عشاء کی نماز قائم کر کے خادموں کو حکم دیتا کہ ( جو لوگ نماز میں حاضر نہیں ہوئے ان کے) گھر بار آگ سے جلا دئیے جائیں۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ عورتوں اور بچوں کے لئے جماعت سے نماز پڑھنا چونکہ واجب نہیں ہے اس لئے ان کو بچانے کا خیال ضروری ہے کہ یہ بےخطاد وسروں کی سزا میں تکلیف نہ پاجائیں۔ اگر عورتوں اور بچے گھروں میں نہ ہوتے تو عشاء کی نماز قائم کرنے کا حکم دیتا اور صحابہ سے کہتا کہ جو لوگ جماعت میں حاضر نہیں ہوئے ہیں ان کو اور ان کے گھروں کے اسباب کو آگ کے شعلوں میں جھونک دیا جائے تاکہ انہیں احساس ہو کہ جماعت کو ترک کرنے کی سزا کیا ہے؟ اس سے معلوم ہوا کہ جماعت چھوڑنے والا سخت گناہ گار ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے جلانے کا قصد فرمایا ہے۔
Top