مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1027
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَےُّمَا امْرَاَۃٍ اَصَابَتْ بَخُوْرًا فَلَا تَشْھَدْ مَعَنَا الْعِشَآءَ الْاٰخِرَۃَ۔ (صحیح مسلم)
عورتوں کے لئے گھر ہی میں نماز پڑھنا بہتر ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جو عورت بخور (یعنی خوشبو) لگائے وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں شریک نہ ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
خوشبو دار چیز کا دھواں لینے کو بخور کہتے ہیں جیسے اگر بتی وغیرہ۔ اس حدیث میں خاص طور پر عشاء کے وقت کا ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ اندھیرے کا وقت ہوتا ہے اس میں کسی فتنے و شر کے پیدا ہونے کا زیادہ خوف رہتا ہے۔ ویسے اوپر والی حدیث میں گزر ہی چکا ہے کہ آپ ﷺ نے مطلقاً خوشبو لگا کر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے۔
Top