عورتوں کو مسجد میں جانے کی اجازت
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کی عورت مسجد میں جانے کی اجازت مانگے تو اس کو منع مت کرو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
امام نووی (رح) نے فرمایا ہے کہ یہ نہی کراہت تنزیہی پر محمول ہے اور حضرت مظہر فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورتوں کا مسجد میں جانا جائز ہیں لیکن موجودہ دور میں فتنے کے خوف سے عورتوں کو مسجد میں جانا مکروہ ہے چناچہ اس کی موید صحیح البخاری و صحیح مسلم کی یہ روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا اگر رسول اللہ ﷺ اس چیز کو دیکھتے جو عورتوں نے پیدا کی ہے تو بیشک آپ ﷺ ان کو (مسجد جانے سے) منع کردیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔ نیز حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے عورتوں کو (مسجد میں) جانے سے منع فرمایا مگر بوڑھی عورتوں کو (اجازت دی وہ بھی) کاروبار کے یعنی میلے اور پرانے کپڑوں میں۔ اس کا حال یہ ہے کہ اگر بوڑھی عورتیں بغیر بناؤسنگار اور خوشبو لگائے بغیر مسجد میں جانا چاہیں تو ان کے لئے ایک حد تک اجازت ہے۔ مگر جوان عورتوں کو تو مسجد میں جانے کی قطعا اجازت نہیں ہے۔ پھر یہ کہ اس زمانے میں عورتیں مسجدوں میں دینی مسائل و احکام سیکھنے کی خاطر جایا کرتی تھی لیکن اب تو اس کی بھی احتیاج نہیں کیوں کہ دینی مسائل و احکام اتنے مشہورو واضح ہوچکے ہیں کہ گھر میں بیٹھی عورتوں کو بآسانی معلوم ہوجاتے ہیں۔